پاکستان
Time 10 جنوری ، 2018

’میری زینب نہیں رہی میں کیا کہوں، مجھے انصاف چاہیے‘


قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ بچی زینب کے والدین کا کہنا ہے کہ قاتلوں کی گرفتاری تک بیٹی کی تدفین نہیں کریں گے۔

عمرے کی ادائیگی کے بعد اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس نے بچی کو ڈھونڈنے میں تعاون نہیں کیا، اگر پولیس فوری طور پر کارروائی کرتی تو ملزمان گرفتار ہو جاتے۔

بچی کے والد کا کہنا تھا کہ جب تک ملزمان گرفتارنہیں ہوتے اس وقت تک بیٹی کی تدفین نہیں کریں گے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے واقعے کا نوٹس لینے اور انصاف فراہم کرنے کی اپیل بھی کی۔

زینب کی والدہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ’میری زینب نہیں رہی میں کیا کہوں، مجھے انصاف چاہیے‘۔ 

یاد رہے کہ 7 سالہ زینب کی لاش گزشتہ روز شہباز روڈ سے ملی تھی، زینب کے قتل کے واقعے پر پورا شہر سراپا احتجاج ہے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

مشتعل مظاہرین نے ڈی دی آفس پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی اور ٹائر جلا کر سڑکیں بھی بلاک کر دیں۔

زینب کی والدہ عمرہ کرنے کے بعد اسلام آباد ایئرپورٹ سے واپسی کے موقع پر رو رہی ہیں—آن لائن۔

7 سالہ زینب کا قتل

پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 8 سالہ بچی زینب 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔

مبینہ ملزم کا خاکہ جاری

پولیس کی جانب سے کمسن زینب کے اغواء، زیادتی اور قتل میں ملوث مبینہ ملزم کا خاکہ جاری کردیا گیا۔

مزید خبریں :