پاکستان
Time 12 جنوری ، 2018

زینب قتل: مشتبہ شخص کے قریب پہنچ گئے ہیں، ترجمان پنجاب حکومت


قصور: پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس میں ملزم کا پہلا سراغ مل گیا ہے اور کوئی ایک شخص ہے جو تسلسل کے ساتھ بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کر رہا ہے۔

قصور میں وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود اور صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ شہادتوں کی بنیاد پر لگتا ہے کہ قصور میں زیادتی کا شکار ہونے والی 7 سالہ بچی زینب کا قاتل کوئی سیریل کلر ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ شواہد کی جانچ کے بعد مشتبہ شخص کے قریب پہنچ گئے ہیں اور 24 گھنٹے میں ہونے والی تحقیقات سے متعلق عوام کو آگاہ کریں گے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ ایک ہی علاقے میں اس طرح کے واقعات ہونا افسوسناک ہے لیکن عوام کے سامنے تمام تفصیلات رکھیں گے اور ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں مظاہرین کے جذبات کا احساس ہے اور زینب کے اہلخانہ کے دکھ کا مداوا صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ ہم ملزم تک پہنچیں اور یہ اسی وقت ہوسکتا ہے کہ جب ہم فوکس تحقیقات کریں۔

ملک احمد خان نے قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد کی ہلاکت کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اس واقعے کا بہت سخت ایکشن لیا ہے۔

زینب قتل کیس میں جلد بریک تھرو ملے گا: رانا مشہود

اس سے قبل وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ زینب زیادتی کیس میں بعض مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے اور امید ہے کہ جلد اس سلسلے میں بریک تھرو ہوگا۔

رانا مشہود نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ذاتی طور پر کیس کی نگرانی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زینب کے قاتلوں کو پکڑا جانا چاہیے اور اسے قرار واقعی سزا ملنی چاہیے، تاہم شہریوں سے درخواست ہے کہ املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔

ساتھ ہی رانا مشہود نے قیام امن بحال کرنے پر تحقیقاتی اور تفتیشی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام مساجد سے اعلانات کرائیں گے کہ شہر کا امن خراب نہیں کرنا ہے۔

زینب کا اغوا اور قتل

یاد رہے کہ قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب کو 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء کرلیا تھا، جس کی لاش 4 دن بعد کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی تھی۔

پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔

واقعے کے بعد شہر بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے اور لوگوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا، ان پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔

مزید خبریں :