دنیا
Time 12 جنوری ، 2018

بھارتی سپریم کورٹ کے سینئر ججز کی چیف جسٹس کے خلاف بغاوت


نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کے 4 سینئرز ججز نے اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کر دی۔

بھارت کی سپریم کورٹ کی تاریخ کے انوکھے واقعے میں 4 حاضر سروس ججز جسٹس جستی چیلا مسوار، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس مدن لوکر اور جسٹس کرین جوزف نے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف پریس کانفرنس کی۔

مذکورہ ججز نے الزام لگایا کہ عدلیہ میں پسندیدہ ججوں کو مخصوص کیسز دینے کے ساتھ ساتھ اہم مقدمات بھی جونیئرز ججز کو دیئے جارہے ہیں۔

ججز کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر بھارت میں جمہوری نظام برقرار نہیں رہ سکے گا اور اگر اس ادارے کو تحفظ نہ ملا تو جمہوریت خطرے میں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں انتظامی معاملات درست طریقے سے نہیں چلائے جارہے، اس سلسلے میں چیف جسٹس سے بات کرکے معاملہ سلجھانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن بھارتی چیف جسٹس نے کوئی توجہ نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چیف جسٹس کا مواخذہ کرنے والے ہم نہیں ہیں لیکن نہیں چاہتے کہ ہم پر الزام لگے کہ عدلیہ کے لیے آواز نہیں اٹھائی گئی'۔

ججز کا کہنا تھا کہ بھارتی چیف جسٹس کو بتایا کہ بعض اہم چیزیں قواعد کے مطابق نہیں، جس پر انہوں نے مسائل سے نمٹنے کے اقدامات کا کہا مگر کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

بھارتی سپریم کورٹ کے چاروں ججوں نے چیف جسٹس کو لکھا گیا خط بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا۔

دوسری جانب بھارتی ججز کی بغاوت کے بعد وزیراعظم نریندر مودی بھی حرکت میں آگئے اور انہوں نے معاملات کے حل کے لیے وزیر قانون سے ملاقات بھی کی ہے۔

مزید خبریں :