دنیا
Time 13 جنوری ، 2018

ٹرمپ کے ساتھ کام سے انکار، پاناما میں امریکی سفیر نے استعفیٰ دیدیا


پاناما میں امریکی سفیر جان فیلے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاناما میں تعینات امریکی سفیر جان فیلے نے اپنے استعفے میں لکھا کہ ’میں نے صدر اور اس کی انتظامیہ کے ساتھ سیاسی امور پر ایمانداری کے ساتھ کام کرنے کا حلف اٹھایا ہے، باوجود اس کے کہ میں کچھ پالیسیوں سے اختلاف رکھتا ہوں‘۔

جان فیلے نے اپنے استعفے میں مزید لکھا کہ ’میرے استادوں نے مجھے ایک بات سکھائی تھی کہ اگر یقین ہو کہ میں کوئی کام نہیں کر سکتا تو مجھے چاہیے کہ عزت کے ساتھ استعفیٰ دے دوں‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان اسٹیو گولڈ اسٹین نے اپنے بیان میں جان فیلے کے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جان فیلے نے اپنے فیصلے سے وائٹ ہاؤس، امریکی محکمہ خارجہ اور پاناما کی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات کی بناء پر رواں برس 9 مارچ کو عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

اسٹیو گولڈ اسٹین کا کہنا تھا کہ ہر شخص نے اپنی ایک حد مقرر کر رکھی ہوتی ہے، اگر مستعفی ہونے والے سفارتکار کو لگا کہ وہ مزید خدمت نہیں کر سکتا تو انہوں نے بالکل درست فیصلہ کیا اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان کا کہنا ہے کہ پاناما کے سفیر کے مستعفی ہونے کے فیصلے کا ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی ممالک سے متعلق بیان سے کوئی تعلق نہیں تاہم امریکی حکام کی جانب سے سفارتکار کے مستعفی ہونے کی وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی ممالک کے حوالے سے سوال کیا تھا کہ افریقی ممالک کے ساتھ امیگریشن کیوں کی جائے؟

امریکی صدر کے اس بیان پر دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے ٹرمپ پر تنقید کی جا رہی ہے اور افریقی ممالک کی جانب سے اس بیان پر معافی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے انسانی حقوق نے بھی امریکی صدر کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے بیان نے پوری دنیا کو ہلاک کر رکھ دیا ہے۔

مزید خبریں :