زینب کیس: پنجاب حکومت اور پولیس سنجیدہ نہیں، لاہور ہائیکورٹ

لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہےکہ زینب قتل کیس میں پنجاب حکومت اور پولیس سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہے۔

پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا جس کی لاش 9 جنوری کو کچرا کنڈی سے ملی۔

زینب کے قتل سے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس سے 2 افراد پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔

چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا جب کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت پر آئی جی پنجاب کو 36 گھنٹوں میں ملزم گرفتار کرکے رپورٹ دینے کا حکم دیا تھا لیکن ملزم گرفتار نہ ہوسکے۔

کیس کی سماعت

آج لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس منصورعلی شاہ نے زینب قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو اس دوران طلب کیے جانے کے باوجود آئی جی پنجاب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس نے سخت نوٹس لیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ طلب کیے جانے کے باوجود آئی جی پنجاب کے پیش نہ ہونے سے لگتا ہے کہ  پنجاب حکومت اور پولیس اس کیس میں سجیدہ نہیں ہے۔

دوران سماعت پنجاب پولیس کے ایڈیشنل آئی جی اور زینب قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کے سابق سربراہ ابوبکر خدا بخش عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ زینب کیس میں 67 لوگوں کے ڈی این اے ہوئے۔

ملزم سیریل کلر لگتا ہے، ڈی جی فارنزک

ڈی جی فارنزک پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان تمام معلومات سے لگتا ہے کہ اس کیس میں سیریل کلر ملوث ہیں کیونکہ اس سے قبل ایک بچی کائنات بھی اس درندگی کا نشانہ بنی جو اس وقت چلڈرن اسپتال میں زیر علاج ہے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بچی کائنات کی طبی امداد کے حوالے سے تمام تر اقدامات کیے جائیں۔

آئی جی پنجاب کو پیش ہونے کا حکم

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر پیش ہوں اور زینب کے واقعے سے متعلق تفصیلات اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تمام معلومات بھی آئندہ سماعت پر پیش کی جائیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بچوں کے جرائم سے متعلق خصوصی عدالت قائم کردی ہے جو اس طرح کے جرائم کی سماعت کرے گی۔

چیف جسٹس نے صوبے بھر کی ماتحت عدالتوں کو بھی حکم دیا کہ بچوں سے متعلق جرائم کے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے اور ان پر خصوصی توجہ دی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں :