پاکستان
Time 15 جنوری ، 2018

انتظار قتل کیس کو مثال بنائیں گے، وزیر داخلہ سندھ

وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار کے واقعے کو مثال بنائیں گے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی حرکت نہ کر سکے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ پولیس شہریوں کی محافظ ہے، اگرمحافظ ہی فائرنگ کرے تو عوام کا پولیس اور حکومت پر  بھروسا نہیں رہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی ملزم پر سیدھی فائرنگ کرنے کی اجازت نہیں ہوتی، آپ تب تک فائرنگ نہیں کر سکتے جب تک ملزم مسلح نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ساؤتھ کے علاقے میں چوری اور چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ سے وہاں سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ سیدھی فائرنگ کر دی جائے۔

سہیل انور سیال نے انتظار کے والدین کو انصاف کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کیس کا ایک ملزم مفرور ہے جس کی تلاش جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں کو سامنے لائیں گے اور ڈیفنس واقعے کو مثال بنائیں گے تاکہ آئندہ کوئی بھی پولیس اہلکار ایسی حرکت کرنے سے پہلے ایک مرتبہ نہیں 100 مرتبہ سوچے۔

دوسری جانب فائرنگ کے وقت انتظار کے ساتھ گاڑی میں موجود لڑکی نے بھی پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے جب کہ مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد کا کہنا ہے کہ انتظار کی گاڑی سے دو برگر بھی ملے تھے لیکن بیٹے کی اس لڑکی سے دوستی کا علم نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظارکے ہمراہ جو لڑکی موجود تھی اس کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں لگتا۔

ایم کیو ایم لندن کے مقتول ڈپٹی کنوینر پروفیسر حسن ظفر کی ہلاکت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر پروفیسرحسن ظفر کی ہلاکت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ سلطان خواجہ کی سربراہی میں حسن ظفر کیس کی تفتیش کے لیے کمیٹی بنائی ہے اور سلطان خواجہ کا نام اچھی شہرت کے حامل افسران میں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلطان خواجہ کی سربراہی میں کمیٹی اسئی لیے بنائی ہے کہ اس معاملے پر صرف خانہ پری نہیں مکمل اور شفاف انکوائری چاہتے ہیں۔

مزید خبریں :