پاکستان
Time 16 جنوری ، 2018

امریکا مشترکہ مفادات کی بنیاد پر پاکستان سے نئے تعلقات بنانا چاہتا ہے، ایلیس ویلز

امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایمبسڈر ایلیس ویلز — فوٹو : فائل

اسلام آباد:امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایمبسڈر ایلیس ویلز کا کہنا ہے کہ امریکا خطے کے استحکام اور خوشحالی کے لیے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات استوار کرناچاہتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایمبسڈر ایلیس ویلز نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات میں نئی شروعات کرنے کا خواہاں ہے جو خطے کے استحکام و خوشحالی کے لیے مشترکہ مفادات پر مشتمل ہوں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایلیس ویلز 15 اور 16 جنوری کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر موجود رہیں جہاں انہوں نے پاکستانی حکومتی عہدے داروں سے ملاقاتیں کیں۔

بیان کے مطابق امریکی عہدے دار نے اپنی ملاقاتوں کے دوران اس بات کی نشاندہی کی کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات میں نئی شروعات کرنے کا خواہاں ہے جو مشترکہ مفادات پر مشتمل ہوں۔

امریکی سفارتخانے کے مطابق ایلیس ویلز نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے حکمت عملی اس بات کا موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم مستحکم اور پرامن افغانستان، جنوبی ایشیا میں داعش کو شکست اور ان دہشت گرد گروپس کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں جو امریکا اور پاکستان دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔

ایلیس ویلز کی پاکستان آمد

جیونیوز کے مطابق ایلیس ویلز گزشتہ روز اسلام آباد پہنچی تھیں جہاں انہوں نے پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی تھی۔

اس اہم ملاقات میں پاک امریکا تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس دوران امریکا کی طرف سے آنے والے بیانات پر بھی بات چیت کی گئی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کے مطابق اگست سے اب تک ایلیس ویلز کا یہ پاکستان کا تیسرا دورہ ہے۔

دفتر خارجہ کا اعلامیہ

گزشتہ روز دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات میں امریکی عہدے دار نے خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان سے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

ترجمان کے مطابق ایلس ویلز نے کہا کہ افغانستان میں امریکی حکمت عملی کی کامیابی کے لیے پاکسان کا اہم کردار ہے، دونوں ممالک کوانسداد دہشت گردی کے لیے باہمی تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا۔

دفتر خارجہ کے مطابق ایلس ویلز سے ملاقات میں سیکریٹری خارجہ نے بھارتی آرمی چیف کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔

اس موقع پر تہیمنہ جنجوعہ نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزیوں پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی اشتعال انگیزی سے گزشتہ رات بھی 4 اہلکار شہید ہوئے، امریکا بھارت کو اشتعال انگیزی روکنے کا مشورہ دے۔

واضح رہےکہ گزشتہ دنوں آرمی چیف کو امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر نے بھی ٹیلی فون کیا تھا جس میں جنرل قمر جاویدباجوہ نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان امریکا سے امداد کی بحالی کا نہیں کہے گا اور امداد کے بغیر بھی دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا۔

پاک امریکا تعلقات میں تناؤ

خیال رہے کہ 2018 کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

اس کے بعد امریکا نے پاکستان کی امداد بند کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانا شروع کردیے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک پاکستان کی معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

مزید خبریں :