کالعدم ٹی ٹی پی نے 10 سال بعد بینظیر بھٹو پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی


کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے 10 سال بعد سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

بے نظیر بھٹو کے قتل کا انکشاف کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما ابو منصور عاصم مفتی نور ولی محسود نے ’انقلاب محسود‘ کے نام سے شائع ہونے والی کتاب میں کیا ہے۔

ٹی ٹی پی رہنما نے 689 صفحات پر مشتمل اپنی کتاب میں جہاں کالعدم جماعت کے رہنماؤں اور دہشتگردی کی کاروائیوں کی تفصیلات شامل کی ہیں وہیں انہوں نے کراچی میں کارساز کے مقام پر بے نظیر بھٹو کی استقبالی ریلی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔

یاد رہے کہ کراچی میں 18 اکتوبر 2007 کو بے نظیر بھٹو کی وطن آمد کے موقع پر  نکالی گئی ریلی میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 140 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

ابو منصور عاصم نے اپنی کتاب میں مزید لکھا کہ کراچی میں ہونے والے حملے کے باوجود بے نطیر کی سیکیورٹی میں اضافہ نہ کرنے کی وجہ سے اُن پر راولپنڈی میں حملہ کرنا ممکن ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان نے پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن پر حملے کے لیے دو خودکش حملہ آور بلال اور اکرام اللہ راولپنڈی بھیجے تھے، بلال نے پہلے بے نظیر پر فائر کیا اور پھر خود کو دھماکہ خیز مواد کی مدد سے اڑا لیا جبکہ واقعے کے بعد اکرام اللہ موقعے سے فرار ہو گیا اور وہ آج بھی زندہ ہے۔

لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کے دوران لی گئی بینظیر بھٹو کی اک 

بے نظیر بھٹو پر 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ راولپنڈی میں عوامی جلسے کے اختتام کے موقع پر خود کش حملہ اور فائرنگ کی گئی تھی جس میں وہ شہید ہو گئی تھیں۔

طالبان رہنما نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو پر حملے ٹی ٹی پی رہنما بیت اللہ محسود کے حکم پر کیے گئے تھے۔

بے نظیر بھٹو کی وطن آمد سے قبل لاہور سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار نے 5 اکتوبر2007 کو خبر دی تھی کہ بیت اللہ محسود بے نظیر بھٹو کے قتل کے لیے اپنے کارندےکراچی بھیج چکا ہے مگر بعد میں بیت اللہ اس خبر اور بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے کے واقعے کی تردید کرتا رہا۔

طالبان رہنما کی طرف سے تحریر کی جانے والی اس کتاب نے ایف آئی اے کا موقف درست ثابت کردیا ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں طالبان ملوث تھے۔ 

مزید خبریں :