سندھ میں موروثی سیاست کے گرد گھومتی بڑی سیاسی جماعتیں

سندھ میں موروثی سیاست کے باعث مرزا، شیرازی اور شاہ خاندان کے لوگوں کو بھی ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔ فوٹو: فائل

اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور نئے چہرے سیاست میں لانے کا دعویٰ تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن اس پر عمل چند ایک سیاسی جماعتیں ہی کرتی نظر آتی ہیں۔

انتخابی دنگل میں آج بھی بڑی سیاسی جماعتیں اپنے ہی خاندان کے ارد گرد گھومتی نظر آتی ہیں۔

اگر سندھ میں خاندانی سیاست کی بات کی جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری این اے 213 نواب شاہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

آصف علی زرداری کے صاحبزادے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری این اے 200 لاڑکانہ اور کراچی کے علاقے لیاری سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

آصف زرداری کے بہنوئی میر منور تالپور این اے 219 میرپورخاص سے اور سابق صدر کی ہمشیرہ اور میر منور تالپور کی اہلیہ فریال تالپور پی ایس10 لاڑکانہ سے انتخاب لڑیں گی۔

آصف زرداری کی دوسری ہمشیرہ عذرا پیچوہو پی ایس 39 بے نظیر آباد (نوابشاہ) سے انتخابی میدان میں اتری ہیں۔

اس طرح آصف زرداری ان کی دو بہنیں، بہنوئی اور بیٹا انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور ان کی بیٹی نفیسہ شاہ بھی خاندانی سیاست کو پروان چڑھاتے ہوئے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑتی نظر آئیں گی۔

ٹھٹھہ میں بھی شیرازی برادرن کو پاکستان پیپلزپارٹی نے ایک قومی اور دو صوبائی اسمبلی کی نشتوں کے لیے ٹکٹ دیئے ہیں۔

تحریک انصاف کی موروثی سیاست

سندھ میں موروثی سیاست صرف پیپلز پارٹی کے حصے میں نہیں بلکہ تحریک انصاف میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے۔

پی ٹی آئی نے دادو کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں جتوئی خاندان میں دل کھول کر تقسیم کی ہیں۔

قومی اسمبلی کے این اے 234 سے لیاقت جتوئی کو ٹکٹ دیا گیا ہے تو این اے 235 سے لیاقت جتوئی کے صاحبزادے کریم جتوئی الیکشن لڑ رہے ہیں۔

پی ایس 83 دادو سے لیاقت جتوئی کے بھائی احسان جتوئی اور پی ایس 84 سے لیاقت جتوئی کے بھائی صداقت جتوئی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔

پی ایس 62 قاسم آباد سے خالد جتوئی جو لیاقت جتوئی کے سمدھی اور ہادی بخش جتوئی کے بھائی ہیں انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے ٹکٹ سے نوازا گیا ہے۔

یوں پی ٹی آئی نے جتوئی خاندان کو جس طرح نوازا ہے اس میں لیاقت جتوئی، ان کے بیٹے، دو بھائی اور سمدہی کے بھائی بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

دادو کے شہری کہتے ہیں کہ ایک ہی خاندان میں چار چار ٹکٹیں تقسیم کی گئیں ہیں، یہ بدترین موروثی سیاست ہے۔

بدین میں ذوالفقار مرزا، ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا اور بیٹے حسنین مرزا بھی انتخابات میں قسمت آزمائیں گے۔

سیاسی حلقوں کے مطابق سندھ میں سیاسی تبدیلی کے بظاہر آثار نظر نہیں آتے اور دیہی سیاست کے نمائندے ایک بار پھر کراچی میں بیٹھ کر سیاست کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

مزید خبریں :