ایک ایسے وقت میں جب چیف سلیکٹر انضمام الحق کی جانب سے عمر اکمل کو چیمپینز ٹرافی کے اسکواڈ میں شامل کیے جا نے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ دائیں ہاتھ کے بیٹسمین کو اگر ویسٹ انڈیز کے دورے میں فٹنس کی کسوٹی پر ڈراپ کیا گیا تھا ،تو اب کس بنیاد پر شامل کیا گیا ہے۔
ابھی اس حوالے سے سوالات کی بوچھاڑ کم ہوئی نہیں تھی کہ عمر اکمل نے چیف سلیکٹر کی جگ ہنسائی کاایک اور موقع فراہم کردیا ،انہوں نے ٹیسٹ فاسٹ بولر کے حوالے سے غیر ضروری بیان دے کر میڈیا کو سوالات اٹھانے کا موقع فراہم کردیا ۔
26سال کے عمر اکمل کو پنجاب کے کپتان بنانے کی سوچ بھی چیف سلیکٹر کے لئے اچھی ثابت نہ ہو سکی،4 میں سے 3 میچوںمیں دائیں ہاتھ کے بیٹسمین نے بیٹنگ کی ،وہاں ایک نصف سنچری کےساتھ وہ محض 113رنز کے حصول میں کامیاب رہے۔
جنید خان کیس میں انکوائری کرنے والے جنرل منیجر پی سی بی شفیق پاپا کو پنجاب ٹیم کے منیجر عشرت اور ڈاکٹر اسد کی طرف سے عمر اکمل کے خلاف دئیے گئے بیان کے بعد معاملہ اور بھی گھمبیر ہو گیا۔
انضمام الحق پاکستان کپ میں عمر اکمل کوکپتان بنانے کے فیصلے پر پہلے ہی افسوس کر رہے تھے،اب اطلاعات ہیں کہ جنید خان کے ساتھ تنازع پر وہ اتنے ناراض دکھائی دیتے ہیں کہ انہوں نے عمر اکمل کو چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ سے باہر کرنے کی سزا تجویز کی ہے۔
البتہ پی سی بی حکام اس بارے میں چیف سلیکٹرکی سوچ سے متفق دکھائی نہیں دیتے،امکان ہے کہ اس کیس میں عمر اکمل اور جنید خان دونوں کو جرمانہ کر کے چھوڑ دیا جا ئے گا ۔