امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صرف ایک رات کی خراب نیند بھی دماغی افعال کو مستقل طور پر متاثر کرنےوالے کیمیائی مادے کی سطح بڑھانے کے لیے کافی ہے۔
اسٹین فورڈ یونیورسٹی اور واشنگٹن میڈیکل اسکول کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک رات کی خراب نیند دماغ میں ’’امیلائیڈ بیٹا ‘‘نامی کیمیکل کی سطح بڑھانے کے لیے کافی ہے جو اکھٹا ہوکر دماغی خلیات کو ایک دوسرے سے رابطے سے روکتا ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ نیند کے معمولات کو بہتر بناکر اس کیمیکل کی سطح کو معمول پر لایا جاسکتا ہے تاہم مستقل نیند کی کمی سے دماغ میں اس کا اجتماع الزائمر امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
محققین کے مطابق نیند کی کمی الزائمر کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کی سطح بڑھانے کا باعث بنتی ہے، خصوصاً درمیانی عمر میں نیند کی کمی آنے والے برسوں میں الزائمر کاسبب بن سکتی ہے۔
اس سے قبل ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ سوتے ہوئے خراٹے لینے کی عادت سے آئندہ 10 برسوں کے اندر دماغی صحت کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں، بہت زیادہ خراٹے اور نیند کی کمی بڑھاپے میں عام بات ہے لیکن درمیانی عمر میں ان مسائل کی وجہ سے پیدا ہونے والے دماغی امراض متاثرہ فرد کو جکڑ سکتے ہیںتاہم بروقت علاج سے دماغی تنزلی کے خطرے کو ٹالا جاسکتا ہے۔