ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کی بے حرمتی کے کیس میں متاثرہ لڑکی نے عدالت میں دوبارہ بیان ریکارڈ کرادیا جس میں اس کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کا پہلا بیان دلوایا۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے دھمکیاں دیں کہ اگر پولیس کی مرضی کے مطابق بیان نہ دیا تو اس کے بھائی اور رشتے داروں کے خلاف مقدمہ درج کردیں گے۔
لڑکی نے کہا کہ پولیس اسے دھمکیاں دیتی تھی جس کی وجہ سے عدالت میں پہلے درست بیان نہ دے سکی۔
متاثرہ لڑکی نے عدالت میں جمع کرائے گئے دوسرے بیان میں بتایا کہ 'تفتیشی افسر چمن شاہ مجھے کہتا تھا کہ تمہارے کپڑے گلی میں نہیں اتارے گئے بلکہ گھر میں اتارے گئے ہیں اور اس میں ملزم سجاول ملوث نہیں تھا'۔
متاثرہ لڑکی نے بیان میں بتایا کہ تفتیشی افسر چمن شاہ گالیاں نکالتا تھا اور ماں کو مقدمہ چلانے سے منع کرتا تھا اور بولنے نہیں دیتا تھا۔
دوسری جانب جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین نے کہا کہ ڈی آئی خان میں لڑکی کی بےحرمتی کے معاملے کی تفتیش آخری مرحلے میں ہے، تمام ملزموں کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے واضح کیا کہ پولیس پر کسی قسم کا سیاسی دباؤ نہیں اور وہ مکمل غیر جانبدار ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث 9 میں سے 8 ملزم گرفتار ہو چکے ہیں اور آخری ملزم بھی جلد پکڑا جائے گا۔
خیال رہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 27 اکتوبر کو مخالفین نے پانی بھر کر گھر جانے والی 16سالہ لڑکی کو بھرے بازار میں بے لباس کیا اور برہنہ حالت میں اسے گلیوں اور بازاروں میں گھمایا، جس کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، تاہم مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم سجاول کو اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔