LIVE

' الیکٹرک گاڑیوں سے زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ آلودگی میں بھی کمی آئیگی'

ویب ڈیسک
November 08, 2019
 

وفاقی کابینہ کی جانب سے 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد الیکٹرک گاڑیاں چلانے کا ہدف طے کیا گیا ہے،ملک امین اسلم ،فوٹو:فائل

وفاقی کابینہ نے نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کی منظوری دے دی ہے، نئی پالیسی سے زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت 5 نومبر کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ایک لاکھ الیکٹرک گاڑیاں درآمد کرنے کی منظوری بھی  دی ،کابینہ کی جانب سے 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد الیکٹرک گاڑیاں چلانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ دنیا میں 20 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ کے باعث ہے ،جب کہ پاکستان میں 40 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ کی وجہ سے پھیل رہی ہے ۔

مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں الیکٹرک کار ،رکشہ،وین اورٹرک کے آنے سے تیل کی درآمدات 2 ارب ڈالر تک کم ہوں گی ،جس کی وجہ سے کثیر زرمبادلہ کی بچت بھی ہوگی جب کہ اس فیصلے سے ملک میں آلودگی اور اسموگ جیسے مسائل میں بھی کمی آئے گی کیونکہ الیکٹرک گاڑیاں تیل اور گیس سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں 70 فیصد کم آلودگی کا باعث بنتی ہیں۔

 وزیراعظم ماحول کی حفاظت کے لیے توانائی کے متبادل ذرائع میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں اس لیے حکومت کی جانب سے نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے۔ پہلے مرحلے میں حکومت کا ہدف 30 فیصد ملکی گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکل سے تبدیل کرنا ہے۔

ان  کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی تیارہیں جب کہ انہوں نے ابتدائی کام بھی مکمل کرلیا ہے اور گاڑیاں مارکیٹ میں لانے کے لیے وہ حکومتی فیصلے کے منتظر ہیں، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مقامی طور پر تیاری پر خصوصی مراعات دی جائیں گی۔

ملک امین اسلم کے مطابق اس پالیسی کے باعث ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ، گیس کی کمی کے باعث 3 ہزار سی این جی اسٹیشن بند ہیں جن کو الیکٹرک پاور اسٹیشن میں تبدیل کیا جائے گا۔