LIVE

اسپیکر بلوچستان اسمبلی وزیراعلیٰ سمیت اپنی پارٹی رہنماؤں کیخلاف تحاریک استحقاق لے آئے

ویب ڈیسک
January 24, 2020
 

Your browser doesnt support HTML5 video.

اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کے وزیر اعلیٰ جام کمال، وزیرخزانہ ظہوربلیدی اور سینیٹر سرفراز بگٹی کے خلاف تحاریک استحقاق جمع کرادیں۔

 میرعبدالقدوس بزنجو نے استحقاق کی تین علیحدہ تحاریک بلوچستان اسمبلی میں جمع کرائیں اور یہ تحاریک وزیر اعلیٰ جام کمال، وزیرخزانہ ظہور بلیدی اور سینیٹرسرفرازبگٹی کے خلاف جمع کرائی گئیں۔

میر عبدالقدوس بزنجو کی تحریک استحقاق میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کا بیان تھا کہ میں ایک جذباتی شخص ہوں، وزیراعلیٰ نے میرے خلاف غیرمہذب اورغیرپارلیمانی الفاظ استعمال کیے۔

اسپیکربلوچستان اسمبلی نے کہا کہ بحیثیت اسپیکر میں ہاؤس کاکسٹوڈین اورعوامی نمائندہ ہوں۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے اپنی تحریک استحقاق میں مزید کہا کہ میرظہوربلیدی نے بیان دیاکہ میں بلوچستان کی سیاست میں غیراہم ہوگیا ہوں، وزیرخزانہ نے میرے بارےمیں اوربھی غیرپارلیمانی اورغیرمہذب الفاظ استعمال کیے۔

عبدالقدوس نے کہا کہ سرفرازبگٹی نے ایک چینل پرکہاکہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کورکمیٹی کا رکن ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ، وزیرخزانہ اور سرفرازبگٹی کے بیانات سے میرا استحقاق مجروح ہوا لہٰذا اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔

خیال رہے کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی، وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزیرخزانہ اور سینیٹر سرفراز بگٹی کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے ہے۔

وزیر اعلیٰ جام کمال حکومت چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے: اسپیکر بلوچستان اسمبلی

اسپیکر بلوچستان اسمبلی میڈیا سے بات کررہے ہیں — فوٹو: عبدالقدوس بزنجو فیس بک آفیشل 

دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے میڈیا سے گفتگو میں صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اِس سے بدتر حکومت بلوچستان کی تاریخ میں نہیں آئی، جام کمال پارٹی کے مالک نہیں ہیں بلکہ میری طرح وہ بھی ایک ممبر ہیں جو پارٹی چلانے کے قابل نہیں وہ صوبے کو کیسے چلائے گا۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کا پہیہ جام ہے، وزیر اعلیٰ جام کمال اچھے آدمی ہیں اور  میں ان کا احترام کرتا ہوں مگر وہ حکومت چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔

عبدالقدوس بزنجو نے صوبائی حکومت کا تختہ الٹنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ میں اب پیچھے نہیں ہٹوں گا، بلوچستان عوامی پارٹی کے تقریباً تمام لوگ ناراض ہیں، مجھے پارٹی کے تمام اراکین کی حمایت حاصل ہے، میں تو کل ہی تبدیلی لاسکتا ہوں، اس وقت اپوزیشن میں بھی 23 ارکان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلو چستان میں تبدیلی ضروری آئے گی، وقت فیصلہ کرےگاکہ آئندہ وزیراعلیٰ کا امیدوار کون ہوگا۔

اسپیکربلوچستان اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ تمام جماعتوں کو آن بورڈ لےکر ایسی حکومت بنائی جائے جو بلوچستان کے مفاد میں کام کرے۔

عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم اپنی پارٹی میں سے ہی تبدیلی لائیں گے، پارٹی ختم نہیں ہوئی، پہلے وزیراعلیٰ کا دفتر عوامی ہوا کرتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے، بلوچستان میں ایک سال کا بجٹ استعمال نہیں کیا جا سکا اور پیسہ بینک میں پڑا رہا۔

اسپیکر نے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی سے کہا ہے کہ وہ کوئٹہ آکر پارٹی معاملات کو دیکھیں۔

یاد رہے کہ عبدالقدوس بزنجو اِس وقت اسپیکر بلوچستان اسمبلی ہیں جبکہ گزشتہ دور حکومت میں وہ مسلم لیگ (ق) کا حصہ تھے اور وہ 13 جنوری 2018 سے 7 جون 2018 تک وزیراعلیٰ بلوچستان رہے ہیں۔