LIVE

لاہور میں انتظامیہ چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرانے کیلئے متحرک

ویب ڈیسک
June 13, 2020
 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں لاہور کی انتظامیہ چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرانے کے لیے متحرک ہو گئی۔

چیف سیکرٹری پنجاب کا کہنا ہے کہ دکاندار صارفین کو 70 روپے فی کلو کے حساب سے چینی فروخت کریں گے۔

چیف سیکرٹری پنجاب نے سستے داموں چینی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ کو متحرک کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ تین روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوگر ملزکمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد روکتے ہوئے 10 روز تک چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ روز شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے سیکرٹری داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ شوگر ملز عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے پر تیار ہیں، حکومت 60 ہزار ٹن چینی اٹھائے اور عوام کو 70 روپے فی کلو میں فروخت کی جائے۔

پس منظر

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔

فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کےکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کرےگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔