LIVE

ججز تعیناتی کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل

ویب ڈیسک
August 13, 2020
 

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا ہے کہ ججز تعیناتی کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں، ججز تقرری کے معاملے میں میرٹ کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ستمبرکے وسط میں آل پارٹیز کانفرس میں ججزکی تعیناتی کے طریقہ کار پرلائحہ عمل طے کریں گے، نیب قوانین کو مرضی کے مطابق استعمال کرنے کو بھی اے پی سی ایجنڈے کا حصہ بنا رہے ہیں۔

عابد ساقی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو خطرناک ہے، سندھ حکومت کو غیرمستحکم کرنے کے خلاف بھرپور جدوجہد کریں گے، صحافیوں کی سلیکٹڈ ٹارگٹنگ، اعلانیہ اور غیر اعلانیہ سنسرشپ باعث تشویش ہے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر سید قلب حسن نے کہا کہ نیب کے کالے قوانین کا خاتمہ اے پی سی کے ایجنڈے پر سر فہرست ہوگا، ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو جوڈیشل کمیشن کی تقرریوں کو نہیں مانیں گے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ میں 2017 سے ہونے والی تقرریوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے اور درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ تقرریوں کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے اور درخواست کے فیصلے تک سندھ ہائی کورٹ کو تقرریوں سے روکا جائے۔

درخواست غلام سرور قریشی ایڈووکیٹ نے 184-3 کے تحت سپریم کورٹ میں دائر کی ہے ۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ، صوبائی اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2017 سے آج تک تقرریوں کی تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ کے سینیئر ججوں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے، سپریم کورٹ رجسٹرار، سندھ ہائی کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور حکومت سندھ سے تمام تقرریوں کا ریکارڈ طلب کیا جائے، تمام تقرریوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم صادر کیا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے تمام ججز کے خلاف قانون کی خلاف ورزی پر انکوائری کی جائے اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو مستقبل میں درخواست کے فیصلے تک تمام تقرریوں سے روکا جائے۔