سندھ میں کورونا وائرس کی تیسری لہر جان لیوا ثابت ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود حیدرآباد سمیت اندرون سندھ کے کئی اضلاع کے سرکاری اسپتال آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کی سہولت سے محروم ہیں۔
سندھ میں ایک سال کے دوران کورونا وائرس کے باعث اب تک ساڑھے 4 ہزار سے زائد شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 2 لاکھ سے زائد متاثرہ افراد میں سے نصف کا تعلق اندرون سندھ کے 20 اضلاع سے ہے جہاں اج بھی سرکاری اسپتالوں میں آئی سی یو وارڈ کا وجود ہی نہیں ہے۔
لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد میں واحد کورونا آئی سی یو وارڈ 36 بیڈز پر مشتمل ہے جس میں 14 وینٹی لیٹرز بھی شامل ہیں لیکن یہ وارڈ صرف حیدرآباد ہی نہیں اندرن سندھ کے مریضوں کو سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔
حیدرآباد کے پانچ بڑے سرکاری اسپتالوں میں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کی سہولت نا ہونے کے باعث مریض گھروں میں آکسیجن لگانے پر مجبور ہیں۔
کورونا وائرس کی لہر سے سندھ بھر کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمنٹے کے لیے تمام سرکاری اسپتالوں کو بلاتفریق اپ گریڈ کیا جائے تاکہ صحت کی سہولتیں ان کے ضلع کے سرکاری اسپتالوں میں حاصل ہوں۔