طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات میں معمولاتِ زندگی بحال ہورہے ہیں جب کہ لڑکیاں بھی اسکول واپس جانے لگیں۔
طالبان کے قبضے کے کچھ ہی دنوں بعد ہرات میں بچیوں کی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے اس حوالے سےکچھ تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں طالبات کو اسکول کے روایتی یونیفارم میں ملبوس کلاس روم میں بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے یہ بچیاں پچھلے دو ہفتوں کے ہنگامے سے بالکل غافل ہیں جس نے ان کے ملک کو لپیٹ میں لے رکھا تھا۔
بہت سے افراد کو اس بات کا خدشہ تھا کہ طالبان کی حکومت کے نفاذ کے بعد خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کردی جائے گی جب کہ حقیقت میں اس کے برعکس ہوا۔
ہرات کے اسکول میں ایک رقیہ نامی طالبہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں ہمارا ملک دوسرے ممالک کی طرح ترقی کرے، امید ہے کہ طالبان سکیورٹی کو برقرار رکھیں گے، ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم اپنے ملک میں امن چاہتے ہیں۔