LIVE

سیاستدان کب تک اسٹیبلشمنٹ کے بنائے نتائج پر سمجھوتے کریں گے؟ فضل الرحمان

ویب ڈیسک
April 29, 2024
 

فیصلے دیوار کے پیچھے بیٹھی قوتیں کریں اور منہ سیاستدانوں کا کالا ہو؟ الیکشن میں مرضی کے نتائج لیے گئے، کوئی سمجھائے تو سہی ہو کیا رہا ہے: سربراہ جے یو آئی— فوٹو: قومی اسمبلی آفیشل

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) لارجر گروپ ہے تو حکومت اسے دے دیں۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کا حق دینے کی حمایت کرتا ہوں، جلسہ کرنا پی ٹی آئی کی آئینی حق ہے، اسد قیصر کا مطالبہ درست ہے۔

مولانا فضل الرحمان کی حمایت پر پی ٹی آئی ارکان نے ڈیسک بجائے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہاں تک محدود نہیں کہ ہم جلسہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اس بات پرسنجیدگی سے غور کیا جائے کہ ملک آج کہاں کھڑا ہے، ہم نے یہ ملک برصغیر کے مسلمانوں کی تائید اور قربانیوں سے حاصل کیا، ملک کے قائم ہونےمیں بیوروکریسی اوراسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردارنہیں، یہ عوامی پارلیمنٹ ہے یا اسٹیبلشمنٹ کی بنائی ہوئی پارلیمنٹ ہے؟اس ملک میں محلاتی سازشوں پرحکومتیں بنتی اور ٹوٹتی تھیں۔

جمہوریت اس لیے کمزور ہے کہ ہم نے ہر مرحلے پر سمجھوتا کیا، اسے بیچاگیا، اپنے ہاتھوں سے اپنےآقا بنائےگئے،سوچنا یہ ہے اسٹیبلشمنٹ ہمیں جو نتائج بناکر دے اس پر کب تک سمجھوتےکرتے رہیں گے؟ ہم یہاں پر ایک قانون پاس نہیں کرسکتے ۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ پوری ن لیگ گواہ ہے، ایک اجلاس میں ایک قانون سازی پر بات کی،اس پرکمیٹی بنی، وزیرقانون کی نگرانی میں کمیٹی بنی، ہمارا اتفاق ہوا، دینی مدارس، ان کے وفاق اور حکومت کے درمیان اس مسودے پر اتفاق ہوا، اتفاق رائے کےباوجود مسودہ اسمبلی میں نہیں آرہا، اس لیے کہ اجازت نہیں، شہباز شریف سے کہا تھا قصور آپ کا نہیں، ہمیں پتا ہے رکاوٹ کون ہے؟ ہم اپنی مرضی سے قانون نہیں بنا سکتےاوررکن پارلیمان ہوکر فخر کرتے ہیں؟

انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف، نوازشریف اور بلاول سے کہتاہوں اگر لارجر گروپ پی ٹی آئی ہے تو انہیں اقتدار دے دیں۔

فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہمیں تو الیکشن میں باہرنکلنے ہی نہیں دیا گیا، ادھر سے سرکاری چٹھی آجاتی تھی باہر نہ نکلنا بہت خطرہ ہے، ہمیں عوام سے ملنے ہی نہیں دیا گیا، جوں ہی الیکشن ختم ہوا اب خطرے کی کوئی چٹھی نہیں آتی، ملک بھر کے الیکشن میں مرضی کے نتائج لیے گئے، کوئی ہمیں سمجھائے تو سہی کیا ہورہا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ جیتنے والے غیر مطمئن ہیں، سیاست دان کب تک اسٹیبلشمنٹ کے بنائے نتائج پر سمجھوتے کریں گے؟ کب تک "اُن" کے دروازوں پر بیٹھ کر بھیک مانگتے رہیں گے؟ فیصلے دیوار کے پیچھے بیٹھی قوتیں کریں اور منہ سیاستدانوں کا کالا ہو؟

مولانا نے انتخابات میں دھاندلی پر 2 مئی کو کراچی اور 9 مئی کو پشاور میں ملین مارچ کا اعلان کیا۔