LIVE

خیبر میں بین الاقوامی معیار کا اسکول جو دیگر درسگاہوں کیلئے رول ماڈل ہے

قاضی فضل اللہ
May 04, 2024
 

فوٹو: جیو نیوز

ضلع خیبر کی ایک دینی درس گاہ  میں یتیموں، غریبوں اور  اسٹریٹ چائلڈ کے لیے بین الاقوامی معیارکا ایک نجی اسکول قائم کیا گیا ہے جس میں طلبا کو جدید سہولیات پر مبنی مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔

 ضلع خیبر کے علاقے شاکس میں واقع عظیم دینی درس گاہ  جامعۃ الاسلامیہ فاروقیہ میں دینی علوم  کی تعلیم کے ساتھ ایک بین الاقوامی معیار کا ایک نجی اسکول ( ڈان ہارورڈ) بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس نجی تعلیمی ادارے میں صرف یتیم، غریب اور  اسٹریٹ چائلڈ کو داخلہ دیا جاتا ہے جس میں طلبا کو مفت کتب، مفت یونیفارم، مفت قیام گاہ کے ساتھ ساتھ ماہانہ اسکالر شپ سمیت مفت تعلیم کی فراہم کی جاتی ہے۔

یہ سہولیات یتیم اور غریب بچوں کے لیے ایک خواب ہوتا ہے۔ اس خواب کو دینی درس گاہ جامعۃ الاسلامیہ فاروقیہ میں قائم نجی اسکول نے حقیقت کا روپ دھارا ہے۔

اسکول میں مڈل تک کلاسز قائم ہیں جس کو اگلے سال تک میٹرک تک توسیع دی جائے گی۔ اس حوالے سے چھٹی جماعت کے طالب علم محمد آصف نے جیونیوز کو  بتایا کہ اس کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے، والد افغانستان میں محنت مزدوری کرتے ہیں، گھر کا چولہا مشکل سے جلتا ہے، تعلیم کا حصول ناممکن تھا، اب یہ اسکول ہم جیسے طلبا کے لیے امید کی ایک کرن ہے،  اس اسکول میں داخلہ لیا تو بہت خوشی ہوئی اور  تمام تر محرومیاں  ختم ہوگئیں،  یہاں درس وتدریس کی تمام سہولیات  اسکول کی طرف سے مفت مہیا کی جاتی ہیں، ماہانہ  اسکالر شپ بھی فراہم کی جاتی ہے۔

اسکول کے آئی ٹی انچارج  محمد سلمان نے  جیو نیوز کو  بتایا کہ  انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کے لیے اسکول میں جدید کمپیوٹر لیب قائم کردی گئی ہے۔ اسکول کی کمپیوٹرائزڈ لائبریری بھی طلبا کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے۔ جدید آلات سے آراستہ لیبارٹری نے اسکول کے معیار کو چار چاند لگا دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع خیبر ایک پسماندہ علاقہ ہے اور یہاں منشیات کے عادی لوگوں کی بہتات ہے، اسکول میں زیادہ تر منشیات کے عادی شہریوں کے بچے زیر تعلیم ہیں، اس اسکول کو بتدریج یونیورسٹی تک توسیع دی جائے گی، اسکول میں طلبا کو کپڑا بُننے اور سلائی کڑائی کا ہنر بھی سکھایا جاتا ہے، اسکول میں اس وقت 150 سے زائد یتیم، غریب اور اسٹریٹ چائلڈ بچے زیر تعلیم ہیں۔

اسکول کے بورڈ آف گورنرز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حفیظ احمد کے مطابق یہاں  طلبا کے لیے سزا یا تشددکا تصور نہیں، طلبا کو  مار سے نہیں پیار سے پڑھایا جاتا ہے،  یہ عام مدرسہ دیگر دینی درس گاہوں کے لیے رول ماڈل ہے۔