LIVE

'پاکستان کیلئے اس بار کر ڈالو'، میئر لندن نے بھی سیاستدانوں کی آواز سے آواز ملالی

ویب ڈیسک
May 05, 2024
 

صنعت کاروں، تاجروں اور وکلا کی بھی ’’پاکستان کے لیے اس بار کر ڈالو‘‘ مہم کی حمایت کی/ فائل فوٹو

’پاکستان کے لیے اس بار کر ڈالو‘ مہم میں لندن کے نو منتخب میئر صادق خان نے بھی پاکستانی سیاست دانوں کی آواز سے آواز ملالی۔

نو منتخب میئر لندن صادق خان نے جیو نیوز کی مہم ’پاکستان کے لیے اس بار کر ڈالو‘ کو پاکستانی معیشت کی بہتر ی جانب اہم قدم قرار دے دیا ہے۔

 ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے ملکی معاشی استحکام کو سیاسی استحکام سے جوڑا  اور کہا تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی معیشت کے لیے مل کر بیٹھنا ہوگا۔

 سابق وفاقی وزیر نے آئی ٹی سیکٹر کو زیرو ریٹنگ کرنے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

 جے یو آئی کے ناصر موسی زئی نے کہا کہ حقیقی عوامی نمائندگی رکھنے والی مستحکم حکومت کے بغیر معیشت کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا، شارٹ ٹرم سیاسی مفادات کی اسیر حکومتیں معاشی استحکام نہیں دے سکتیں۔

قومی وطن پارٹی کے سکندر شیرپاؤ نے کہا کہ معیشت کے اس حال تک پہنچنے کی وجوہات کا تعین ضروری ہے، چاہے یہ فیصلے سیاسی لوگوں نے کیے ہوں یا اداروں نے، غلطی کا تعین کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رکنِ قومی اسمبلی جاوید حنیف نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ملکی معیشت کے اہم مسائل کہا، سیاست دانوں سمیت تمام پاکستانیوں کو مشورہ دیا کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔

دوسری جانب صنعت کاروں، تاجروں اور وکلا نے بھی ’پاکستان کے لیے اس بار کر ڈالو‘ مہم کی حمایت کی۔

صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کاشف انور نے معیشت میں بہتری کے لیے مختصر درمیانی اور طویل مدتی پالیسیاں بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ہمیں اس سوال کا جواب ڈھونڈنا ہوگا کہ صنعت کار ملک کیوں چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟

ادھر چیئرمین پیاف فہیم الرحمان سہگل نے ملک میں سیاسی استحکام کو معاشی ترقی کےلیے اہم قراردیا جبکہ اسمگلنگ کےخلاف کیے گئے اقدامات جاری رہنےکی ضرورت پر زور دیا۔

 ماہر اقتصادیات کیپٹن (ریٹائرڈ) ڈاکٹر کامران فضل نے پاکستان میں ٹیکس نہ دینے کو اہم مسئلہ کہا اور سرمایہ کاروں کو اعتماد دینے کی بات کی۔

معروف صنعت کار شہزاد علی ملک نے معاشی ترقی کےلیے ذرعی شعبے پر توجہ دینے کا کہا اور زور دیا کہ پاکستان اگر گندم، کپاس، دالیں اور خوردنی تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے ملکی سطح پر اقدامات کرے تو 10 ارب ڈالر کے درآمدی بل میں کمی لائی جا سکتی ہے۔