23 فروری ، 2015
برسبین.........مشن ورلڈ کپ میں پاکستان کی بھارت اور ویسٹ انڈیز سے ہار کا غم ابھی کم نہیں ہوا اورایک اور بھونچال آگیا۔ ٹیم کو چننے والے چیف سلیکٹر معین خان کیسینو یعنی جوئے خانے میں دیکھے گئے۔ معین خان کہتے ہیں جوا کھیلنے نہیں کھانا کھانے گیا تھا۔ شہریار خان نے کہا کہ جب شکست کا ہار گلے میں ڈلا تھا تو کیسینو جا کر بھوک مٹانے کا مشورہ کس عقلمند نے دیا تھا،شکست پر شکست،داغ پر داغ،بھارت اور ویسٹ انڈیز سے کراری ہار کے بعد ہچکولے کھاتی پاکستانی نیا ابھی سنھلی بھی نہ تھی،کہ ایک اور بھنور میں پھنس گئی،اب معاملہ جوئے خانے تک پہنچ گیا،بلکہ یوں کہیے کہ چیف سلیکٹر معین خان نیوزی لینڈ کے جوئے خانے تک پہنچ گئے۔ صحیح وقت پر صحیح جگہ ہونا اور صحِیح ٹائم پر صحیح قدم اٹھانا ہی لک کہلاتا ہے،لیکن معین خان غلط وقت پر غلط جگہ پائے گئے،تو بیڈ لک ہوگئی۔ بھوک لگی تھی تو ریسٹورنٹ جاتے یہ جوئے خانے کونسی پیاس بجھانے پہنچ گئے۔ ٹیم کی بگڑی بیٹنگ کی سیٹنگ کیسے بنائی جائے،شاید یہی سوچنے گئے ہوں گے،لیکن یہاں تو اپنی سیٹنگ ہی بگڑ گئی۔ جو کسی نے ساری کہانی کے پتے کھول کر مینجمنٹ کے سامنے بچھادیے۔ چیئرمین پی سی بی شہریار خان بھی ہتھے سے اکھڑ گئے، کہنے لگے جب شکست در شکست پر تہلکہ مچا ہوا ہے تو کیسینو جانے کو کس عقل مند نے مشورہ دیا تھا۔ معین خان نے بھی اقرار کرلیا کہ وہ جوئے خانے گئے تھے، جوا کھیلنے نہیں کھانا کھانے، لیکن معین بھائی زندگی میں کچھ کام ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی قیمت اصل سے زیادہ سود میں چکانی پڑتی ہے اور یہی آپ کے ساتھ ہوگیا، تجربے کے لیے ہی سہی گئے، تو جوئے خانے ہی، مگر یہ بھول گئے کہ تجربہ اگر سب سے بڑا استاد ہے تو اس کی فیس بھی بہت زیادہ ہے۔ دوسری جانب کرکٹ کے راجا رمیز راجا نے کہا ہے کہ کیسینو جانے کا معاملہ معین خان کا ذاتی معاملہ ہے، اس کو زیادہ نہ اچھالا جائے۔ سکندر بخت کہتے ہیں ذاتی معاملہ ہوگا،لیکن جب آپ پاکستان کی نمائندگی کررہے ہوں تو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔