05 ستمبر ، 2015
حیدر آباد......سابق ڈی آئی جی حیدرآباد بشیر میمن کے بھتیجے کے اغواء میں صوبائی وزیر شرجیل میمن کے مینجر کی گرفتاری کے بعد سندھ حکومت حرکت میں آگئی۔ دس ماہ بعد مقدمہ بھی درج کرلیا اور ڈی آئی جی حیدرآباد کی سربراہی میں انکوائری بورڈ بھی تشکیل دیدیا۔ بورڈ میں ملزم، مدعی اور ملزم کو گرفتار کرنے والے ایس ایس پی پیر فرید جان سرہندی سمیت دیگر افسران بھی پیش ہونگے۔ ذرائع کے مطابق سابق ڈی آئی جی حیدرآباد اورموجودہ انٹیلی جنس بیورو کے افسر بشیر میمن کے بھتیجے کے اغواء برائے تاوان کا مقدمہ آخر کار دس ماہ بعد منظر عام پر آگیا۔ٹھٹھہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزم بشیر بروہی کو حیدرآباد پولیس کے حوالے کردیا جہاں ہٹری پولیس نے آصف میمن کے اغواء کا مقدمہ دس ماہ بعد درج کرلیا۔ ایس ایس پی حیدرآباد عرفان بلوچ نے بتایا کہ مدعی کی جانب سے اغواء کا مقدمہ درج نہ کیے جانے کے باعث پولیس مدعیت میں دفعہ 365 اے اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ،ملزم کوریمانڈ کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیاگیا ۔دوسری جانب وزیر شرجیل میمن کےذاتی ملازم کے اغواء برائے تاوان کے الزام میں گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات کے لیے وزیر داخلہ سندھ نے ڈی آئی جی حیدرآباد خادم حسین رند کی سربراہی میں چار رکنی بورڈ تشکیل دیدیا جس میں ایس ایس پی حیدرآباد عرفان بلوچ، ایس ایس پی مٹیاری امجدشیخ، ایس ایس پی جامشورو طارق ولایت اور ایس پی بدین ابرار حسین شامل ہونگے۔ انکوائری بورڈ صوبائی وزیر شرجیل میمن کے ذاتی ملازم بشیر بروہی سے سابق ڈی آئی جی بشیرمیمن کے بھتیجے آصف میمن کے اغواء برائے تاوان کی تحقیقات کرے گا۔