08 جون ، 2016
احتساب عدالت میںسابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین و دیگر کیخلاف 462 ارب کی کرپشن سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی، ڈاکٹر عاصم کو الاٹ کی گئی زمینوں کا اصل ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا گیا۔
ڈاکٹر عاصم و دیگر کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں ڈاکٹر عاصم کو الاٹ کی گئی زمینوں کا اصل ریکارڈ بورڈ آف ریونیو کے آفیسر عمادالدیں چاچڑ نے تفتیشی افسر کے توسط سے عدالت میں پیش کیا۔
ریکارڈ پر ڈاکٹر عاصم کے وکلاء نے جراح کرتے ہوئے کہا کہ دستاویزات کو قبضے میں لینے والا میمو جعلی ہے، اگر استغاثہ اسی طرح کرتی رہی تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔
ڈاکٹر عاصم کے وکیل انور منصور خان کا کہنا تھا کہ ہمارے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، جو دستاویزات قبضے میں ظاہر کئے گئے ہیں وہ من گھڑت اور جعلی ہیں،جو دستاویزات سیز کئے گئے وہ عدالت میں پیش نہیں کئے گئے۔
نیب وکیل کا کہنا تھا کہ مفروضے پر مبنی باتیں کی جارہی ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے جو دستاویزات پیش کی گئیں اصلی ہیں ۔ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اکتوبر کو دستاویزات سیز کئے گئے اور عدالت میں مارچ 2016 میں پیش کئے گئے۔
گواہ کے بیان پر جراح مکمل ہونے پر عدالت نے مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی ، سماعت سے قبل ڈاکٹر عاصم نے قا ئم مقام کینڈین ہائی کمشنر اینڈریو ٹرنر سے بھی ملاقات کی، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ تخت لاہور کی دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں۔
ڈاکٹر عاصم کا مزیدکہنا تھا کہ اس ملک میں قانون سب کے لئے یکساں نہیں،پانامہ لیکس والوں کے لئے الگ اور ہمارے لئے الگ ہے۔