پاکستان
20 اپریل ، 2017

مکمل تحقیقات کے بغیر کسی کو نااہل قرار نہیں دے سکتے، جسٹس اعجاز افضل

مکمل تحقیقات کے بغیر کسی کو نااہل قرار نہیں دے سکتے، جسٹس اعجاز افضل

سپریم کورٹ بنچ کے سینئر رکن جسٹس اعجاز افضل نے پاناما کیس کے فیصلے میں لکھا کہ احتساب عدالت کی مکمل تحقیقات کے بغیر کسی کونااہل قرارنہیں دےسکتے، کسی کے صادق اورامین ہونے کےخلاف فیصلہ نہیں دےسکتے، کسی کو نااہل نہیں کرسکتے، اس قسم کا فیصلہ قانونی دائرہ کار سے باہر ہوگا، آئین کوتوڑمروڑ نہیں سکتے، وزیراعظم کو تحقیقات سے گزرنے دیں، انہیں اپیل کاحق بھی دیاجاناچاہئے ، عدالت کسی سے امتیازی سلوک نہیں کرسکتی ۔

سپریم کورٹ بنچ کے سینئر رکن جسٹس اعجاز افضل نے یہ فیصلہ تحریر کیا کہ فیملی کےاثاثے چھپانے کےالزام میں نوازشریف وہی کرسکتے تھے جو قانون کے مطابق تھا، انہیں نااہل قرارنہیں دیا جاسکتا، طے شدہ طریقہ کار سے ہٹنے کا مطلب افراتفری ہوگا، عدالتیں حقائق کی بنیادوں پرفیصلے کرتی ہیں، انصاف کی فراہمی میں مفروضوں کی کوئی گنجائش نہیں،اچھی نیت کے باوجود انصا ف کے تقاضوں سے ہٹنا معاشرے کیلئے بربادی ہوگا، نہ یہ حل ہے نہ ہی آگے بڑھنے کاقدم بلکہ یہ عمل سب کوپیچھے لےجائےگا۔

انہوں نے فیصلے میں لکھا ہے کہ سیاسی گرما گرمی جوش وخروش یاعوامی جذبات چاہے وہ اصلی ہوں یا مفروضوں پر مبنی، ان کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کیا جاسکتا،احتساب عدالت کی مکمل تحقیقات کے بغیر کسی کو نااہل قرار نہیں دے سکتے،کسی کے صادق اور امین ہونے کے خلاف فیصلہ نہیں دے سکتے،کسی کو نااہل نہیں کر سکتے، اس قسم کا فیصلہ نہ صرف غیر منصفانہ ہوگا بلکہ قانونی دائرہ کارسے باہر ہوگا،آئین کوتوڑمروڑ نہیں سکتے، قانون کو اپنا راستہ لینے دیں،احتساب کو اپنا راستہ لینے دیں، وزیراعظم کو تحقیقات سے گزرنے دیں، انہیں اپیل کاحق بھی دیا جانا چاہئے۔

جسٹس اعجاز افضل نے فیصلے میں کہا ہے کہ قطری خط کے بارے میں شیخ رشید کادعویٰ سنی سنائی باتوں پرمشتمل ہے، برطانیہ میں فلیٹوں کےمنی ٹریل کے بارے میں پٹیشنرز بڑی تعداد میں غیر تصدیق شدہ دستاویزات سامنے لائے ، چیف جسٹس پاکستان پاناما کیس پر عمل درآمد کیلئے خصوصی بنچ تشکیل دیں۔

انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ میاں نوازشریف پر لندن پارک لین میں فلیٹوں کی ملکیت کاالزام ہے،منروا ٹرسٹ اور کارپوریٹ سروسز کے بارے میں 14اکتوبر2011ء کی رپورٹ میں مریم نواز کوان فلیٹوں کامالک دکھایا گیا، جبکہ دیکھنا یہ ہوگا کہ فلیگ شپ لمیٹڈ کیلئے رقم کہاں سے آئی؟ ان سب کی تحقیقات صرف قومی احتساب بیورو آرڈیننس کے تحت ہی کرکے سامنےلائی جاسکتی ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے فیصلے میں یہ بھی تحریر کیا کہ برطانیہ میں فلیٹوں کے منی ٹریل کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے حماد بن جاسم بن جابر التھانی کا خط پیش کیا گیا، پٹیشنرز بڑی تعداد میں غیر تصدیق شدہ دستاویزات سامنے لائے جو ان غیرتصدیق شدہ دستاویزات کے جواب میں پیش کی گئیں۔

 

مزید خبریں :