نوازشریف کا قافلہ لاہور پہنچ گیا


سابق وزیراعظم نواز شریف کا 9 اگست کو اسلام آباد سے روانہ ہونے والا قافلہ اپنی منزل لاہور پہنچ گیا۔

سابق وزیراعظم کا سفر 9 اگست سے جاری ہے، وہ اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس سے ریلی کی صورت میں لاہور کے لیے روانہ ہوئے جہاں سے انہیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وفاقی کابینہ کے کچھ اراکین نے رخصت کیا۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ریلی کا حصہ نہیں بنے

سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار انہیں رخصت کرنے نہیں آئے اور نہ ہی ریلی کے دوران وہ اس کا حصہ بنے جب کہ اس کی وجہ انہوں نے کمر میں تکلیف بتائی۔

تاہم عابد شیر علی، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، سینیٹر پرویز  رشید، طارق فضل چوہدری اور خواجہ آصف سعید سمیت دیگر پارٹی رہنما وقتاً فوقتاً ریلی کے ساتھ رہے۔

میاں نوازشریف نے اپنے سفر کے  4 روز کے دوران مختلف شہروں میں قیام کیا۔

سابق وزیراعظم نے ریلی کے دوران مختلف مقامات پر کارکنان سے خطاب کیا جب کہ اس دوران کارکنان کی جانب سے ان کا والہانہ استقبال کیا گیا اور گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

میاں نوازشریف نے تین شہروں میں قیام کیا

انہوں نے ریلی کے دوران راولپنڈی، جہلم اور گوجرانوالہ میں قیام کیا اور وہ آج چوتھے روز لاہور پہنچے ہیں۔

سابق وزیراعظم سفر کےآخری روز گوجرانوالہ سے نکلے جہاں انہوں نے مریکے میں خطاب کیا جس کے بعد وہ فیروز والا پہنچے جہاں انہوں نے مل میں نماز ادا کی اور پھر لاہور کے لیے نکل گئے۔

میاں نوازشریف کی اسلام آباد روانگی سے لاہور آمد تک سیکیورٹی انتہائی سخت رہی، کارکنان کی بڑی تعداد ساتھ ہونے کے باعث ریلی نے ابتدا میں انتہائی سست رفتاری سے سفر کیا تاہم بعد میں حکمت عملی تبدیل کرکے سفر تیزی سے طے کیا گیا۔

سابق وزیراعظم کی گاڑی کے اطراف موبائل جیمرز بھی موجود ہیں  جو ایک سے ڈیڑھ کلو میٹرکے فاصلے تک موبائل فون کے سگنلز کو جام کررہے ہیں۔ 

گاڑی کے ساتھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موجود ہیں جو کارکنان کو گاڑی کے نزدیک آنے سے روک رہے ہیں لیکن اس کے باوجود کارکنان ان کی گاڑی کے قریب موجود رہے۔

میاں نوازشریف کی لاہور آمد پر سیکیورٹی کےانتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور ان کے قافلے کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے۔

سابق وزیراعظم کے لاہور آنے پر انتظامیہ کی جانب سے گوجرانوالہ سے لاہور تک آج جی ٹی روڈ کو بند کردیا گیا۔

داتا دربار کو عام زائرین کے لیے بند کردیا گیا

نوازشریف لاہور پہنچنے پر داتا دربار پر حاضری دیں گے جس کے بعد وہ جلسے سے خطاب بھی کریں گے۔ نوازشریف کی داتا دربار آمد پر مزار کو عام زائرین کے لیے بند کرکے سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

داتا دربار کے اطراف کی سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اور وزیر قانون پنجاب نے جلسہ گاہ کا دورہ کرکے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔

سابق وزیراعظم نے گوجرانوالہ سے روانگی کے بعد ریلی کے دوران کامونکی میں خطاب نہیں کیا اور صرف گاڑی سے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں لاہور آنے کی دعوت دی جب کہ نوازشریف نے مریدکے میں کارکنان سے خطاب کیا۔

لاہور کے لیے ٹریفک پلان جاری

ترجمان ٹریفک پولیس لاہور کے مطابق داتا دربار سے ملحقہ سڑکیں عام ٹریفک کیلئے بند کردی گئی ہیں، ٹریفک متبادل راستےکی طرف موڑدی گئی، آزادی چوک سے داتا دربار اور کچہری روڈ آنے والی سڑک بندکردی گئی، سڑک کی دوسری طرف ٹریفک کے لیےکھول دی گئی۔

ٹریفک ترجمان نے پہلے نوازشریف اور وزرا کے علاوہ تمام گاڑیاں شاہدرہ چوک پر روکنے کی ہدایت کی تھی تاہم رش کی وجہ سے بعد میں پلان تبدیل کردیا گیا اور اب نوازشریف، وزراء کے علاوہ تمام گاڑیاں راوی پل سے پیچھےروکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انتظامیہ نے ہدایت جاری کی ہے کہ کارکنان اور رہنما اپنی گاڑیاں شاہدرہ میں پارک کریں جب کہ راوی پل سے داتا دربار تک کارکنان پیدل جائیں۔

لاہور ٹریفک انتظامیہ نے شاہدرہ سے داتا دربار تک میٹرو بس سروس بھی بند کردی ہے۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے آج لاہور میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

مزید خبریں :