کاروبار
Time 24 اکتوبر ، 2017

معیار متاثر ہونے کی اطلاعات سے روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان

کراچی: چیرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہا ہے کہ پاکستان سے روئی کی بھر پور برآمدات شروع ہونے اور سخت موسمی حالات کے باعث روئی کا معیار متاثر ہونے کی اطلاعات کے باعث روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان ہے۔

احسن الحق کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں گزشتہ روز روئی کی قیمتیں 100 روپے فی من مزید اضافے کے ساتھ6 ہزار400 روپے فی من تک پہنچ گئیں جب کہ اطلاعات کے مطابق 2 سے 3 فیصد آلودگی والی روئی کے سودے 6 ہزار550روپے فی من تک پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے کے دوران پاکستان سے بڑی مقدار میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ویت نام کو روئی کی برآمدات ہو رہی ہیں اور رواں سال 15 اکتوبر تک پاکستان سے مجموعی طور پر ایک لاکھ80 ہزار600 روئی کی بیلز برآمد ہو چکی ہیں جب کہ 15 اکتوبر 2016ء کو صرف 95 ہزار500 بیلز برآمد ہوئی تھیں۔

احسن الحق کا کہنا تھا کہ رواں سال اکتوبر کے مہینے میں ملکی تاریخ کے بلند ترین درجہ حرارت کے باعث پاکستانی کپاس کو ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ بلند درجہ حرارت کے باعث جہاں کپاس کی فصل پر سفید مکھی اور گلابی سنڈی کے حملے میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہیں اس تیز درجہ حرارت کے باعث اس پھٹی سے تیار ہونے والی روئی کے ریشے کی لمبائی کم اور مائیک زیادہ ہونے سے ٹیکسٹائل ملز مالکان ایسی روئی کی خریداری میں کم دلچسپی لے رہے ہیں جس سے کاشتکاروں اور کاٹن جنرز میں تشویش دیکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت پنجاب کو چاہئے کہ وہ آئندہ سال 15 اپریل سے قبل کاشت کی کاشت پر پابندی ختم کرے تاکہ کپاس کی فصل پر اکتوبر میں زائد درجہ حرارت کے اثرات کم سے کم اثر انداز ہو سکیں۔ 

مزید خبریں :