پاکستان
Time 07 نومبر ، 2017

نواز شریف کی تین نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائیگا


اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نیب کے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا  جو کل سنایا جائے گا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کی تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی سماعت پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ تینوں ریفرنسز میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے اور تمام ریفرنسز ایک ہی انکوائری اور تحقیقات کے نتیجے میں بنائے گئے جس میں الزام ہے کہ اثاثے نواز شریف کی ملکیت اور حسن و حسین نواز بے نامی دار ہیں۔

وکیل نے دلائل میں کہا کہ تینوں ریفرنسز میں ڈیفنس ایک ہی ہے، کیسز کی نوعیت بھی ایک ہے اور پراسیکیوشن بھی، اس لئے تین کے بجائے ایک ہی ریفرنس چلا کر کارروائی مکمل کی جائے۔

نواز شریف اور مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانگی کے موقع پر لی گئی تصویر

اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی نے موقف اختیار کیا کہ تمام ریفرنسز میں تمام ملزمان کے کردار مختلف ہیں، ملزمان الگ الگ ہیں اور ٹرانزیکشن بھی مختلف ہیں، ایک سے زائد ملزمان پر سیکشن 17 ڈی کا اطلاق نہیں ہوتا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کے سیکشن 17 ڈی کے تحت درخواست نمٹانے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔

مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی متفرق درخواست

سماعت کے دوران نامزد دیگر ملزمان مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے عدالت میں نئی درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں عائد فرد جرم میں ترمیم کی جائے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کیلبری فونٹ سے متعلق کہا تھا کہ احتساب عدالت اس معاملے کو خود ہی دیکھے لیکن اس معاملے کو سنے بغیر فرد جرم عائد کی گئی، جعلسازی کے الزام کی فرد جرم غیر قانونی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے دائر نئی درخواست منظور کرلی جسے کل سنا جائے گا۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق دوبارہ سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔

تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت کے احکامات کے بعد احتساب عدالت نے جن دو گواہوں کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے آج طلب کیا تھا ان کے سمن بھی معطل کر دیے۔

سیکیورٹی اقدامات

فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں، پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے اور خواتین اہلکار بھی فرائض انجام دے رہی ہیں۔ 

احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کی آج دسویں سماعت ہے جب کہ نواز شریف 4، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر 6 مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ملزمان کی پیشیاں:

سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے تین مرتبہ 26 ستمبر، 2 اکتوبر اور 3 نومبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔

دیگر ملزمان میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر 5،5 مرتبہ 9، 13، 19، 26 اکتوبر اور 3 نومبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

مزید خبریں :