سانس کے ذریعے ملیریا کی تشخیص کے تجربات میں حوصلہ افزا کامیابی

سانس کے ذریعے ملیریا کی تشخیص کے تجربات میں حوصلہ افزا کامیابی حاصل ہوئی ہے جس کے بعد امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اس مرض کی جلد تشخیص ممکن ہوسکے گی۔

برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق افریقا میں سانس کے ذریعے ملیریا کی تشخیص کے آلے استعمال کیے جارہے ہیں اور یہ آلے فی الحال بچوں میں اس بیماری کا پتہ لگانے میں کافی بہتر کارکردگی دکھارہے ہیں البتہ بڑے پیمانے پر ان کے استعمال سے قبل مزید بہتری درکار ہوگی۔

ماہرین نے ملیریا سے متاثرہ افراد کی سانس کی بُو کا ڈیٹا اکھٹا کیا ہے اور اس سے ایک ’’breath print‘‘ تیار کیا ہے جسے ملیریا کی تشخیص کے لیے تیار کیے گئے آلے میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ آلہ ملیریا کا پتہ چلانے کے لیے 6 مختلف بُوؤں کو پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ان میں ایک بُو وہ بھی ہے جو قدرتی طور پر صنوبر کے درخت میں ہوتی ہے اور ملیریا پھیلانے والے مچھر و دیگر کیڑے اس بُو کی جانب آتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ جب کوئی شخص ملیریا سے متاثر ہوتا ہے تو اس کے منہ میں بھی اسی طرح کی بُو پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے مچھر اس کی طرف اور زیادہ متوجہ ہوتے ہیں اور اس کے ارد گرد موجود دیگر لوگوں کو بھی کاٹتے ہیں۔

محققین نے اس آلے کو افریقی ملک ملاوی میں 34 بچوں پر آزمایا جن میں سے بعض ملیریا کا شکار تھے اور بعض صحت مند تھے۔ آلے نے ان میں سے 29 بچوں کے حوالے سے بالکل درست نتائج دیے یعنی مرض کو پہچاننے کی شرح 83 فیصد رہی البتہ بڑے پیمانے پر استعمال سے قبل اس میں مزید بہتری کی گنجائش باقی ہے۔

خیال رہے کہ ملیریا کی تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ کا طریقہ کار موجود ہے تاہم محققین کا کہنا ہے کہ سانس کے ذریعے مرض کی تشخیص زیادہ آسان اور سستا طریقہ ہے۔

مزید خبریں :