دنیا
Time 15 نومبر ، 2017

زمبابوین فوج نے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا، اقتدار پر قبضے کی تردید

رابرٹ موگابے 1980 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے زمبابوے میں عہدہ صدارت پر براجمان تھے—۔فائل فوٹو

افریقی ملک زمبابوے میں فوج نے صدر رابرٹ موگابے کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھال لیا۔ 

اس سے قبل 93 سالہ حکمران کی رہائش گاہ کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئی اور دارالحکومت ہرارے میں زور دار دھماکا بھی ہوا کہ موگابے کا کہنا ہے کہ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے ۔

فوج نے سرکاری ٹی وی کے ہیڈ کوارٹرز کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے نشریات بند کردیں جب کہ دارالحکومت کی سڑکوں پر فوجی ٹینک گشت کر رہے ہیں اور اہم سرکاری عمارتوں کا کنٹرول بھی فوج نے سنبھال لیا۔

دوسری جانب زمبابوین فوج کے ترجمان میجر جنرل ایس بی مویو نے سرکاری ٹی وی پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ فوج نے حکومت نہیں سنبھالی، صدر موگابے کے ارد گرد موجود جرائم پیشہ افراد ہدف ہیں اس لئے صدر اور ان کے خاندان کی سیکیورٹی یقینی بنارہے ہیں۔

فوجی ترجمان نے شہریوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔ 

فوجی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز تباہ حال سیاسی، معاشی اور معاشرتی صورتحال معمول پر لانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔

زمبابوے کی حالیہ صورتحال کے پیش نظر امریکا نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کردی، جبکہ برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کو صورتحال واضح ہونے تک گھروں میں رہنے کا کہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر موگابے کی جانب سے نائب صدر اور سابق فوجی ایمرسن مننگاوا کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا، دوسری جانب فوج کے سربراہ چی وینگا نے فوجی مداخلت کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ انقلاب کے دفاع کے لیے ضرورت پڑی تو وہ میدان میں آئیں گے۔

واضح رہے کہ ایمرسن مننگاوا کو 93 سالہ موگابے کے بعد صدارت کا ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم موگابے اپنی بیوی کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔

خیال رہے کہ رابرٹ موگابے 1980 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے زمبابوے میں عہدہ صدارت پر براجمان تھے۔

مزید خبریں :