پاکستان
Time 22 نومبر ، 2017

اسلام آباد دھرنا: مظاہرین کا پولیس پر پتھراؤ، ایس ایس پی سمیت 4 اہلکار زخمی

اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا آج 17 ویں روز بھی جاری ہے۔

فیض آباد پر دھرنے کےباعث علاقے میں پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موجود ہے۔ انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے دھرنے کے مقام پر کنٹینرز لگائے جارہے تھے کہ شرکا نے پولیس پر پتھراؤ کردیا جس کے نتیجے میں ایس ایس پی صدر عامر نیازی سمیت 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

شرکا کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کے بعد دھرنے کے مقام پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری اور بکتر بند گاڑیاں پہنچ گئی ہیں جب کہ فورسز کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

نوازشریف بھی دھرنے کے متاثرین میں شامل

سابق وزیراعظم نواز شریف بھی دھرنے کے متاثرین میں اس وقت شامل ہوگئے جب ان کا قافلہ راولپنڈی میں داخل ہوتے ہی ڈبل روڈ پر رش میں پھنس گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹریفک پولیس نواز شریف کے اسکواڈ کو مختلف سروس لائنز سے ڈبل روڈتک لائی۔

ایئر پورٹ کے قریب ترین راستوں پر رش کے سبب لمبا راستہ اپنایا گیا، نواز شریف مری روڈ سےصدر، کچہری چوک کے راستے ایئرپورٹ پہنچے۔

حکومتی کوششیں بے نتیجہ

فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا ختم کرانے کے لیے حکومت نے سرتوڑکوششیں کی ہیں جو اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر بھی دھرنے کے شرکا نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

سپریم کورٹ نے دھرنے کا نوٹس لے کر سیکریٹری داخلہ اور دفاع سے رپورٹ طلب کررکھی ہے۔

دھرنا قائدین زاہد حامد کے مطالبے پر بضد

دھرنا قائدین وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے مطالبے پر بضد ہیں جس کے باعث حکومت اور دھرنا وفد میں اب تک مذاکرات کے کئی دور بے نتیجہ ثابت ہوچکے ہیں۔

دھرنے کی وجہ سے کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

15 روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔


اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔

سپریم کورٹ نے بھی گزشتہ روز دھرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی جب کہ اس حوالے سے آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے۔

مزید خبریں :