دنیا
Time 29 نومبر ، 2017

مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سابق فوجی نے عدالت میں زہر پی کر جان دیدی

دی ہیگ: بوسنیا میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل اور زیادتی پر جنگی جرائم کے مرتکب ٹھہرائے جانے والے کروشیا کے سابق وزیر دفاع اور فوجی کمانڈر نے عدالت میں سماعت کے دوران زہر پی کر خود کشی کرلی۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دی ہیگ میں قائم ’’عالمی فوجداری ٹریبونل برائے سابق یوگوسلاویہ‘‘ میں بوسنیائی جنگ کے حوالے سے مقدمے کی سماعت جاری تھی کہ کروشیا کے سابق وزیر دفاع اور کروشین ڈیفنس کونسل کے کمانڈر 72 سالہ سولبوڈان پرالجاک نے سزا کے خلاف اپنی اپیل مسترد ہونے پر شیشے کی بوتل میں موجود زہر پی لیا۔

یہ دیکھ کر جج نے فوری طور پر عدالتی کارروائی روک دی اور ایمبولنس منگوانے کی ہدایات جاری کیں۔ سولبوڈان نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے زہر پی لیا ہے، میں جنگی جرائم کا مرتکب نہیں، میں اس فیصلے کو مسترد کردیا ہوں‘‘۔

ججز نے یہ سن کر کہا کہ وہ کارروائی روک رہے ہیں جس کے بعد سولبوڈان کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔ کروشیا کے سرکاری ٹی وی نے بھی سولبوڈان کی موت کی تصدیق کردی ہے۔

خیال رہے کہ بوسنیا کی جنگ کے دوران ہونے والے قتل عام اور دیگر مظام کی بنیاد پر سولبوڈان سمیت 6 سابق سیاسی و عسکری حکام کو 2013 میں 20 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے خلاف انہوں نے اپیل دائر کررکھی تھی تاہم اپیل مسترد ہونے کا سنتے ہی انہوں نے زہر پی لیا۔

 سولبوڈان پر الزامات تھے کہ انہوں نے 1993 کے موسم گرما کے دوران یہ اطلاع ملنے کے باوجود کہ فوج بوسنیا کے علاقے پروزور میں موجود مسلمانوں کا محاصرہ کررہی ہے اور قتل عام کا خدشہ ہے، انہوں نے اسے روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

ان پر یہ الزام بھی تھا کہ علاقے میں قتل عام، عالمی اداروں کے ارکان پر حملوں، تاریخی عمارتوں اور مساجد پر حملوں کی اطلاعات ہونے کے باوجود انہوں نے اسے روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

خیال رہے کہ اسی ٹریبونل نے گزشتہ ہفتے بوسنیا جنگ کے دوران سرب فوج کی کمانڈ کرنے والے راتکو مالدیچ المعروف ’’بوسنیا کے قصاب‘‘ کو نسل کشی اور جنگی جرائم کا مجرم ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :