پاکستان
Time 30 نومبر ، 2017

لاہور میں مذہبی جماعت کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری

مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت مطالبات پر من و عن عمل نہ کر دے اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا—۔فائل فوٹو 

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے فیصل چوک پر ایک مذہبی جماعت کے کارکنوں کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے اور جب تک حکومت مطالبات پر من و عن عمل نہ کر دے اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا۔ 

واضح رہے کہ اسلام آباد-راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر ایک مذہبی و سیاسی جماعت 'تحریک لبیک'کی جانب سے رواں ماہ کے آغاز میں دھرنے کا آغاز کیا گیا، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں 'ختم نبوت' سے متعلق شق بھی شامل تھی، لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے 'دفتری غلطی' قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔

تاہم مذہبی جماعت نے یہ ترمیم کرنے والے کا نام منظرعام پر لانے کا مطالبہ کیا اور اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔

حکومت نے وزیر قانون کے استعفے کے مطالبے کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی تھی تاہم مذاکرات کے تمام ادوار ناکام ہوگئے تھے۔

بعدازاں ہفتہ (25 نومبر) کو فیض آباد انٹرچینج کلیئر کرانے کے لیے پولیس اور ایف سی کے ذریعے آپریشن کا آغاز کیا گیا جس میں 250 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

اس آپریشن کے بعد مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ پھیل گیا جس کے بعد حکومت نے آپریشن معطل کردیا اور وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ہونے والی تازہ ترین ملاقات میں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

تاہم وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان دھرنا ختم کرنے پر معاہدہ طے پاگیا اور 25 نومبر کو 22 روز بعد دھرنا ختم کردیا گیا۔

مذہبی جماعت کے قائدین نے فیض آباد سمیت دیگر شہروں کے مظاہرین کو بھی دھرنا ختم کرنے کی ہدایت کی لیکن لاہور کے فیصل چوک پر مظاہرین اب بھی دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔

مزید خبریں :