یومیہ 20 لیٹر پانی پی کر بھی پیاس محسوس کرنے والا شخص

عام طور پر ایک صحت مند انسان کو جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے دن بھر میں کم سے کم 8 گلاس پانی پینا ضروری ہوتا ہے لیکن جرمنی میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو دن میں 20 لیٹر (تقریباً 80 گلاس) پانی پیتا ہے پھر بھی اس کی پیاس برقرار رہتی ہے۔

جی ہاں جرمنی کے 35 سالہ مارک ووبین ہارسٹ نامی شخص کو دن میں تقریباً 20 لیٹر سے زائد پانی درکار ہوتا ہے اور اگر وہ اتنا زیادہ پانی نہ پیے تو پانی کی کمی کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جاسکتا ہے۔

دراصل مارک ایک انوکھی بیماری کا شکار ہیں جسے میڈیکل کی دنیا میں Diabetes Insipidus کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا شخص کو شدید پیاس محسوس ہوتی ہے اور جیسے ہی وہ پانی پیتا ہے تو فوراً اسے بیت الخلاء کا بھی رخ کرنا پڑتا ہے۔

اگر مارک کچھ دیر بھی پانی پیے بغیر رہیں تو ان کے جسم میں ڈی ہائیڈریشن کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں یعنی ان کے ہونٹ پھٹنے لگتے ہیں اور جلد خشک ہونے لگتی ہے اور اگر وہ پانی نہ پیئیں تو چند ہی گھنٹوں میں پیاس سے ان کی موت ہوسکتی ہے۔

مارک کو بچپن ہی سے اس صورتحال کا سامنا ہے اور یہ پیاس عام لوگوں کی پیاس جیسی نہیں ہے کیوں کہ عام انسان ایک دو گلاس پانی پی لے تو کئی گھنٹوں تک اسے پیاس محسوس نہیں ہوتی لیکن مارک کا معاملہ الگ ہے، ان کا جسم پانی کو زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رکھ سکتا۔

جیسے ہی وہ پانی پیتے ہیں ان کے گردے فوری طور پر اس پانی کو جسم سے خارج کردیتے ہیں۔ مارک کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پیاس کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کرسکتے کیوں کہ کچھ دیر بھی پانی سے دور رہنے کے بعد ان کا جسم خشک ہونے لگتا ہے، چکر آنے لگتے ہیں اور وہ پریشان ہوجاتے ہیں۔

ایک صحت مند انسان میں پانی کی کمی کے یہ علامات اس وقت نمودار ہوتے ہیں جب وہ دو یا تین دن پانی نہ پیے۔

مارک کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے وہ دیگر لوگوں سے الگ تھلگ رہنا پسند کرتے ہیں کیوں کہ انہیں ہر وقت پانی درکار ہوتا ہے اور ہر تھوڑی دیر بعد باتھ روم جانا پڑتا ہے۔

مارک کے مطابق سب سے زیادہ پریشانی انہیں رات کے وقت ہوتی ہے اور اس کنڈیشن کی وجہ سے وہ رات بھر ٹھیک سے سو بھی نہیں سکتے۔

مارک کہتے ہیں کہ انہیں یاد نہیں کہ زندگی میں کبھی وہ بیک وقت دو گھنٹے سے زائد سوسکے ہوں کیوں کہ انہیں ہر تھوڑی دیر بعد پانی پینے کے لیے اٹھنا پڑتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 24 گھنٹوں کے دوران وہ 50 بار ٹوائلٹ جاتے ہیں اور انہیں اپنا کام اس طرح پلان کرنا ہوتا ہے کہ انہیں پانی وافر مقدار میں دستیاب رہے جبکہ لمبی فلائٹ، زمینی سفر یا کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا تو وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔