دنیا
Time 07 دسمبر ، 2017

اسرائیل کا غزہ کی جانب سے 2 راکٹس داغے جانے کا دعویٰ

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی جانب سے اسرائیل پر دو راکٹ داغے گئے تاہم وہ اسرائیلی حدود میں پہنچنے سے قبل ہی گر کر تباہ ہوگئے۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شام 6 بجے کے قریب غزہ سے دو راکٹس اسرائیل کی جانب داغے گئے جو اسرائیلی حدود میں داخل نہیں ہوسکے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب آتے ہوئے راکٹس کا سراغ سرحد پر نصب دفاعی سسٹم نے لگالیا اور فوری طور پر سائرن بجنا شروع ہوگئے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق جنوبی اسرائیل کے علاقائی کونسلز ہوف اشکیلون اور شائر ہانیگیو میں سائرن بجنا شروع ہوئے تو فوجیوں کو ان علاقوں میں سرچ آپریشن کے لیے بھیجا گیا جنہیں وہاں راکٹ گرنے کے کوئی آثار نہیں ملے جس کا مطلب یہ ہے کہ راکٹس اسرائیلی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی گر کر تباہ ہوگئے۔

اس حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی تنظیم کی جانب سے نہیں قبول کی گئی البتہ اسرائیل کا یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے معاملے پر مغربی کنارے اور دیگر علاقوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی اس امریکی اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف نیا انتفاضہ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل عام طور پر خود پر ہونے والے راکٹ حملوں کا جواب فوری طور پر دیتا ہے اور فلسطینی علاقوں میں جنگی طیاروں اور ٹینکوں کے ذریعے گولہ باری کرتا ہے۔

اسرائیل نے اپنے علاقوں کو کسی بھی طرح کے راکٹس اور میزائل سے محفوظ رکھنے کے لیے میزائل دفاعی نظام ’’آئرن ڈوم‘‘ نصب کررکھا ہے۔

اس سسٹم کے ذریعے 2014 میں ہونے والی غزہ جنگ کے دوران بھی اسرائیل نے ہزاروں راکٹوں کو اپنی حدود میں گرنے سے قبل ہی فضا میں تباہ کردیا تھا۔

مزید خبریں :