دنیا
Time 14 دسمبر ، 2017

امریکی متنازع اقدام: فلسطین کی کوششوں سےسلامتی کونسل میں قرارداد لائے جانےکا امکان

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور—۔فوٹو/ بشکریہ ٹائمز آف اسرائیل

مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم)کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق امریکا کے متنازع اقدام کے خلاف فلسطین کی کوششوں سے سلامتی کونسل میں رواں ہفتے قرارداد لائے جانےکا امکان ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور کا کہنا ہے کہ امریکا سے مطالبہ کیا جائےگا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت ماننے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

امکان ہے کہ مصر کی جانب سے مجوزہ قرارداد جلد رکن ملکوں میں تقسیم کی جائے گی، اس سلسلے میں مسودے کی زبان پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ 14 ارکان کی حمایت حاصل کی جاسکے ۔ 

اگر ایسا ہوا تو یقیناً امریکا قرارداد کو ویٹو کردے گا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 6 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی دباؤ مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیں گے اور اپنے خطاب میں انہوں نے اپنے اس وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا، 'آج میں اپنا وعدہ پورا کررہا ہوں'۔

جس کے بعد فلسطین اور مشرقی وسطیٰ سمیت دیگر ممالک میں بھی اس فیصلے کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

گذشتہ روز ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اہم اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں عالمی برادری سے مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ امریکی اعلان امن عمل سے دستبرداری ہے اور یہ اقدام انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دے گا۔

گذشتہ روز فلسطینی صدر محمود عباس نے او آئی سی اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ 'ہم فلسطین کے امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی'۔

فلسطینی صدر کا کہنا تھا، 'میں مقبوضہ بیت المقدس کے مسلمانوں اور مسیحیوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف نکلیں، ہم سب کو مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف متحد ہونا ہوگا'۔


مزید خبریں :