پاکستان
Time 19 دسمبر ، 2017

شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 3 جنوری تک ملتوی

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 3 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے مزید 2  گواہوں کو طلب کرلیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف فیملی کے خلاف نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی جس کے دوران نیب کے تین گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

العزیزیہ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ یاسر شبیر جب کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب شکیل انجم ناگرہ نے اپنے اپنے بیانات قلمبند کرائے جن پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح بھی مکمل کرلی۔ 

نیب کے گواہ اور وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر آفاق احمد نے قطری شہزادے شیخ حمد بن جاسم کے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو لکھے گئے خط کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراضات اٹھائے۔

گواہ نے بتایا کہ '28 مئی 2017 کو سیکرٹری قطری شہزادہ دوحا میں پاکستانی سفارتخانے آئے اور 31 مئی کو جے آئی ٹی نے سیکرٹری خارجہ کو خط لکھا اور مجھے طلب کیا جس کے بعد یکم جون کو میں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا'۔

گواہ نے بتایا کہ قطری شہزادے کا سربمہر خط واجد ضیا کو لکھا گیا جسے کسی نے نہیں کھولا۔

نیب کے دوسرے گواہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب شکیل انجم ناگرہ نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ 10 اگست کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کی تصدیق شدہ رپورٹ کے لئے درخواست کی، 15 اگست کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو دوسری درخواست دی، نیب کی درخواست پر17 اگست کو رجسٹرار آفس نے جے آئی ٹی رپورٹ فراہم کی۔

گواہ نے مزید بتایا کہ والیم ایک سے والیم 9 تک تین سیٹ فراہم کیے گئے، والیم 10 کی چار تصدیق شدہ نقول بھی نیب کو فراہم کی گئیں، جو ریکارڈ رجسٹرار آفس سے ملا اسی روز نیب لاہور کے حوالے کیا اور 25 اگست2017 کو نیب کے  تفتیشی افسر کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا۔

خواجہ حارث نے سوال اٹھایا کہ مروجہ قوانین کےتحت جےآئی ٹی کی کاپیاں تصدیق شدہ نہیں جس پر گواہ شکیل انجم نے کہا کہ تصدیق شدہ دستاویزات پرمہریں دیکھی تھیں، کسی بھی دستاویزات پر تصدیق کنندہ کانام اورتاریخ موجود نہیں۔

نواز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کافی ساری دستاویزات اصل کی بجائے نقول پر تصدیق کی گئیں جس پر گواہ شکیل انجم نے کہا کہ انہیں نقول پر تصدیق کا علم نہیں۔

سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ شکیل انجم اور آفاق احمد پر جرح مکمل کی جس کے بعد نواز شریف اور دیگر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد 3 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی اب تک 16،16 جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 20 سماعتیں ہوچکی ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف آج 10ویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ  مریم نواز 12ویں اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) صفدر 14ویں بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

استغاثہ کے 8 گواہوں کے بیانات قلمبند 

تینوں ریفرنسز میں اب تک استغاثہ کے 27 میں سے 8 گواہ اپنے بیان قلمبند کرا چکے ہیں جن میں سدرہ منصور، جہانگیر احمد، محمد رشید ، مظہر بنگش، شہباز حیدر، ملک طیب، مختار احمد اور عمردراز شامل ہیں۔ 

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

تاہم بعدازاں احتساب عدالت نے حسن اور حسین نواز کا مقدمہ باقی ملزمان سے الگ کردیا تھا۔

مزید خبریں :