پاکستان
Time 21 دسمبر ، 2017

سانحہ ماڈل ٹاؤن: طاہر القادری نے 28 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی


پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے 28 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا۔

لاہور میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ انہوں نے 28 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے جس میں مستقبل کے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

طاہر القادری نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ق لیگ، جماعت اسلامی ،ایم ایم اے اور دیگر جماعتوں کو مدعو کیاجائے گا-

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا اصل ایجنڈا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن ہے باقی چیزیں بھی اپنے وقت پر کھل کر سامنے آجائیں گی۔

طاہر القادری نے کہا کہ نوازشریف ہٹیں اور شہباز شریف رہ جائیں تو کوئی فرق نہیں آئے گا۔

اس موقع پر شیخ رشید نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف سے بڑے بدعنوان ہیں۔

شیخ رشید نے اسحاق ڈار کو بھی چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بے قصور ہیں تو پاکستان واپس آجائیں۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ملک کو آگے بڑھنے دیں، اگراسحاق ڈار اتنے ہی پاک صاف ہیں تو انہیں آ جانا چاہیے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی مسلم لیگ اے پی سی میں بھرپور شرکت کریں گے۔ 

خیال رہے کہ طاہر القادری نے شہبازشریف سمیت پوری پنجاب کابینہ سے 31 دسمبر تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کررکھا ہے اور کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی میں غیرضروری تاخیربرداشت نہیں کی جائے گی۔

پاکستان تحریک انصاف طاہر القادری کے اس مطالبے کی مکمل حمایت کرچکی ہے جبکہ پاکستان عوامی تحریک دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی بھی کوشش کررہی ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ

5 دسمبر کو پنجاب حکومت نے لاہورہائیکورٹ کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی انکوائری ٹریبونل کی رپورٹ جاری کی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں حکومت پنجاب کے معصوم ہونے پر شبہ ہے، حکومت پنجاب کی سرد مہری اور لاپروائی نظر آتی ہے، سانحے سے پہلے آئی جی اور ڈی سی او بدلنے سے شبہ ظاہر ہوتا ہے، ٹریبونل کے سامنے پولیس نے یہ چھپانے کی کوشش کی کہ فائرنگ کا حکم کس نے دیا، ٹربیونل کوسانحے کی تہہ تک پہنچنے کے لیےمکمل اختیارت نہیں دیےگئے تھے،ٹریبونل کو مکمل اختیار نہ دے کر سچ کو چھپایا گیا۔

ٹریبیونل کی رپورٹ میں شامل انٹر سروسز انٹیلی جنس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکی کہ پہلی گولی علامہ طاہر القادری کے گھر کی چھت پر موجود سیکیورٹی گارڈ نے چلائی جس کے جواب میں پولیس نے فائرنگ کی،پولیس نے نشانہ باندھ کر گولیاں چلائیں،فائرنگ سے 10افراد ہلاک اور 70 سے زیادہ زخمی ہوئے جن میں سے 51 افراد کو گولیوں کے زخم آئے۔

تاہم ، انکوائری ٹریبیونل میں شامل انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علامہ طاہر القادری کے گھر کی پہلی منزل کے ٹیرس پر موجود سیکیورٹی گارڈ نے پولیس کا براہ راست نشانہ بنایا،سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے 2 پولیس اہل کار زخمی ہوئے،فائرنگ کے بعد پولیس نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا،جس کے جواب میں پولیس کی فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوئے جن میں سے کچھ بعد میں چل بسے۔

مزید خبریں :