چیئرمین نیب کا 435 آف شورکمپنیوں کی تحقیقات کا حکم


چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے 435 آف شور کمپنیوں کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر میں اجلاس ہوا جس میں وفاقی محتسب ادارے کے سربراہ نے انکوائریاں مقررہ مدت میں پوری نہ ہونے اور کیسز کی تفتیش مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے متعلق حکام سے پوچھا کہ 287 تحقیقات 10 ماہ میں منطقی انجام تک کیوں نہیں پہنچائی گئیں؟ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ زیرالتواء 499 انکوائریاں منطقی انجام تک کیوں نہیں پہنچائی گئیں؟

چیئرمین نیب نے متعلقہ حکام کو زیر التوا مقدمات پر انکوائری اور تفتیش مکمل کر کے ریفرنس بنانے کی ہدایت کی اور نیب پراسیکیوشن کو 900 ارب روپے کی وصولی کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اس کے علاوہ نیب سربراہ نے بتایا کہ 1138 ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے 435 پاکستانیوں کی پانامہ اور برٹش آئی لینڈ میں قائم آف شور کمپنیوں کی انکوائری کرنے کے علاوہ تمام متعلقہ اداروں خصوصاً ایف بی آر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے سے بھی ان کمپنیوں کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کسی دباؤ اور سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔

پانامہ اور برٹس ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنیاں قائم کرنے والوں میں سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف جن کی گرین ڈیل مینجمنٹ، گرین وڈ انویسٹر، شاہد عبداللہ اور شایان عبداللہ کی گرین وڈ انویسٹر، شیرین انویسٹمنٹ، گرینڈ ڈیل مینجمنٹ، عثمان یوسف کی میل بارو، امیر عبداللہ کی 6 کمپنیاں جبکہ علیم خان کی آف شور کمپنی ایچ ای ایکس اے ایم جو کہ 2004 میں بنائی گئی تھی اور اس کو برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ کروایا گیا، شامل ہیں۔

مزید خبریں :