شہادت سے ایک رات قبل بی بی نے کیا کہا؟

سابق رکن قومی اسمبلی پلوشہ خان نے 26 دسمبر 2007 کی رات بینظیر بھٹو سے ملاقات کی تھی۔


26 دسمبر 2007 کو رات گئے میں اور پیپلز پارٹی کے کچھ اور لوگ محترمہ بینظیر بھٹو سے ملے۔ ہماری میٹنگ کا مقصد اگلے روز ہونے والی دو اہم ملاقاتوں کا ایجنڈا تیار کرنا تھا۔ 27 دسمبر کی شام کو یورپین یونین اور امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں کی بی بی سے ملاقات طے تھی مگر یہ دونوں ملاقاتیں نہ ہوسکیں۔ 27 دسمبر کو بی بی ہم سے بےدردی سے چھین لی گئیں۔

اس رات بی بی کا موڈ خوشگوار تھا۔ معمول کے مطابق وہ پوری تیاری کرکے میٹنگ میں بیٹھی تھیں۔ دن بھر سیکڑوں پارٹی ورکرز اور رہنماؤں سے ملاقات کرنے کے باوجود بی بی کی یادداشت ساتھ نہیں چھوڑتی تھی اور حافظہ تیز رہتا تھا۔ ہم پارٹی ورکرز کو عادت تھی کہ ہر چند گھنٹے بعد اپنی ای میل چیک کیا کرتے، کیونکہ بی بی ای میل کے ذریعے کام کی پیشرفت کے بارے میں دریافت کرتی رہتی تھیں۔

اس رات بی بی نے ایک ایسی بات کی جسے میں بھول نہیں پاتی۔ اگر مجھے صحیح طور سے یاد ہے تو انہوں نے کہا تھا کہ "بہت خون بہہ گیا ہے لیکن یہ دھرتی اور خون مانگ رہی ہے، مجھے لگتا ہے ہماری مٹی لال ہو جائے گی"۔ اب لگتا ہے کہ ذہن کے کسی کونے میں ان کو علم تھا کہ چند گھنٹوں میں ان کا اپنا خون بھی بہا دیا جائے گا۔

آہستہ آہستہ سب چلے گئے۔ میں اور بی بی کمرے میں اکیلے بیٹھے تھے۔ میں نے بی بی کو بتایا کہ میں نے خواب میں کربلا کی جنگ دیکھی ہے۔ بی بی غور سے سنتی رہیں اور خواب کے متعلق مجھ سے سوال پوچھتی رہیں۔ پھر تھوڑی دیرخاموش رہنے کے بعد کہا کہ جب وہ واپس آئیں تھیں، تو انہیں لگا کہ بلاول ہاؤس میں وقت منجمد ہے۔ ڈریسنگ ٹیبل پر رکھی بی بی کی نیل پالش کی شیشیاں پڑی پڑی جم چکی تھیں۔ چند لمحے اور گفتگو کرنے کے بعد میں گھر روانہ ہو گئی، اس دکھ سے انجان کہ یہ میری اور بی بی کی آخری ملاقات ہوگی۔


پلوشہ خان سابق رکن قومی اسمبلی ہیں