'میں نے بی بی سے زیادہ بہادر خاتون نہیں دیکھی'

سابق رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کی محترمہ بینظیر بھٹو کے حوالے سے کچھ یادیں

شاید 19 دسمبر 2007 کی شام تھی، جب میں کراچی کے بلاول ہاؤس میں بی بی شہید سے آخری مرتبہ ملا تھا۔ اگلی صبح انہوں نے پنجاب کے دورے پر جانا تھا۔ اُن دنوں بلاول ہاؤس میں داخل ہونا اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کہ اب ہے، آپ جب چاہتے بلاول ہاؤس جا سکتے تھے۔ اب تو چئیرمین یا شریک چئیرمین کو ملنے کے لیے کئی مہینوں پہلے وقت لینا پڑتا ہے۔

اُس شام بی بی صاحبہ بلاول ہاؤس کے ایک کمرے میں شیری رحمان اور ناہید خان کے ساتھ بیٹھی تھیں۔ ان کی عادت تھی کہ اپنے پاس فروٹ یا بادام رکھتی تھیں۔ اُس دن غالباَ پپیتا کھا رہی تھیں۔ پرویز مشرف نے پیپلز پارٹی کے بارے میں اس دن کچھ کہا تھا، جس پر میرا تبصرہ پوچھا۔ جواب سنا، پھر گاڑی میں بیٹھ کر نکل گئیں۔

اس کے بعد میں نے بی بی کو زندہ نہیں دیکھا۔ 30 اکتوبر کو لیاری میں ہمارا جلسہ ہونا تھا جس کے بارے میں وہ بہت پر جوش تھیں، لیکن یہ قسمت کو قبول نہیں تھا۔

بی بی کے آخری دنوں کے بارے میں میرا تاثر یہ ہے کہ ان کو اپنے حفاظتی انتظامات کی فکر ضرور تھی لیکں وہ قطعی طور پر خوفزدہ نہیں تھیں۔ میں نے ان سے زیادہ بہادر خاتون نہیں دیکھی۔

نبیل گبول کی محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ ایک یادگار تصویر—۔

18 اکتوبر 2007 کو جب ہم محترمہ کے ہمراہ ٹرک پر سوار ایئر پورٹ سے نکلے تو وہ بار بار مجھ سے کہتی رہیں کہ سر نیچے رکھو، اپنے آپ کو زیادہ ایکسپوز نہ کرو۔ خطرہ ان کو تھا لیکن فکر وہ ہماری کر رہی تھیں۔

اگلے دن، 19 اکتوبر کو مجھے فون آیا کہ بی بی لیاری کے دورے پر جا رہی ہیں۔ میں جلدی سے لیاری پہنچا تو دیکھا بی بی اپنی گاڑی سے اتر کر سڑک پر کھڑی میرا انتظار کر رہی ہیں۔ سانحہ کارساز کے ایک دن بعد بھی وہ نڈر رہیں۔

اسی دن بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس ہونی تھی۔ اتنے صحافی آ گئے کہ اندر جگہ کم پڑ گئی تو ہم نے ان کو سڑک پر بٹھا دیا۔ بی بی بے خوف و خطر باہر آکر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتی رہیں۔

ہاں، کارساز کے واقعے کے بعد بی بی کے رویے میں ایک تبدیلی دیکھی اور وہ یہ کہ اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری انہوں نے خود سنبھال لی۔ وہ کسی پر بھی اعتماد نہیں کرتی تھیں۔ خود ہی فیصلہ کرتی تھیں کہ اب گاڑی تبدیل کر دی جائے گی یا راستہ بدل دیا جائے گا اور ان فیصلوں کا ناہید خان یا ڈرائیور کے علاوہ کسی کو پیش وقت معلوم نہیں ہوتا تھا۔


نبیل گبول سابق رکن قومی اسمبلی ہیں۔