2017: جب پاکستان چیمپئنز کا چیمپئن بنا

ویران میدان آباد ہوئے اور اسی سال پاکستان کے دو درخشاں ستارے مصباح اور یونس کرکٹ کے افق سے اوجھل بھی ہوئے

2017 پاکستان کرکٹ کے لیے ایک بہترین سال تھا۔ اس سال گرین شرٹس نے نہ صرف پہلی مرتبہ چیمئنز ٹرافی اپنے نام کی بلکہ پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیم بھی قرار پائے جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں ٹیم کی کارکردگی ملی جلی رہی۔ یہاں ہم آپ کو 2017 میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ پیش کررہے ہیں۔

آسٹریلیا سے ایک اور شکست

پاکستان کرکٹ شائقین کے لیے سال کا آغاز اچھا نہ تھا۔ پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا میں ایک مرتبہ پھر شکست کا مزہ چھکنا پڑا۔ پاکستان کو ایک روزہ سیریز میں 1-4 سے شکست ہوئی۔

اس سے قبل پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ سیریز میں بھی وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم پاکستان کا آسٹریلیا میں گزشتہ کئی سالوں سے ریکارڈ کچھ ایسا ہی ہے۔

پی ایس ایل کے فائنل کا لاہور میں انعقاد

رواں سال فروری میں پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز ہوا۔ پچھلے سیزن ہی کی طرح اس مرتبہ بھی پانچ ٹیموں بشمول لاہور قلندرز، کراچی کنگز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔

فائنل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان کھیلا گیا جو پشاور زلمی نے باآسانی اپنے نام کیا تاہم اس میچ کی خاص بات اس کا وینیو تھا: لاہور۔

پاکستان میں گزشتہ کئی سال سے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند تھے۔ 2015 کے دورہ زمبابوے کے علاوہ کوئی بھی ٹیم پاکستان کے دورے پر نہیں آئی تھی تاہم پی ایس ایل کے فائنل کے انعقاد سے ملک میں موجود انٹرنیشنل کرکٹ کا فقدان ختم ہوا اور دیگر ٹیموں نے بھی پاکستان کو رخ کیا۔

ویسٹ انڈیز میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ سیریز میں کامیابی

پاکستان کی گزشتہ کئی سال سے ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی اچھی رہی ہے اور ویسٹ انڈیز کے دورے پر اسی سلسلے کا تسلسل جاری رہا۔

پاکستان نے ٹیسٹ سیریز 2-1 سے اپنے نام کی۔ ٹیسٹ سیریز میں لیگ اسپنر یاسر شاہ کی کارکردگی غیر معمولی تھی۔

اس کے علاوہ پاکستانی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں بھی کامیابی حاصل کی۔

یونس خان کے ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز

ٹیسٹ سیریز کے دوران یونس خان 10 ہزار ٹیسٹ رنز اسکور کرنے والے پہلے پاکستانی بیٹسمین بن گئے۔

یونس نے یہ کارنامہ اپنے 116ویں ٹیسٹ اور کریئر کی آخری سیریز کے دوران سرانجام دیا۔

یونس خان سنگ میل عبور کرنے والے پاکستان کے پہلے اور دنیا کے 13ویں کھلاڑی تھے۔ اس سے قبل یونس خان 9000 ٹیسٹ رنز اسکور کرنے والے پہلے پاکستان کرکٹر بھی قرار پائے تھے۔

یونس اور مصباح کی ریٹائرمنٹ

کئی سالوں تک پاکستانی مڈل آرڈر کو سنبھالنے اور ٹیم کو کئی یادگار فتوحات سے ہمکنار کروانے کے بعد مصباح الحق اور یونس خان کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرا ٹیسٹ ان کے کریئر کا آخری ٹیسٹ تھا جو پاکستان نے جیت کر مزید یادگار بنادیا۔

مصباح پاکستان کو سب سے زیادہ ٹیسٹ فتوحات دلوانے والے کپتان تھے جبکہ یونس خان پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بلے باز کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔

پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا فاتح

یوں تو پاکستانی ٹیم نے سال بھر کئی فتوحات سمیٹیں تاہم کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں چیمپئنز ٹرافی کا تاج اپنے سر پر سجانا سال کا سب سے بڑا کارنامہ تھا کیوں کہ پاکستان آئی سی سی رینکنگز کے مطابق ٹورنامنٹ کی سب سے کمزور ٹیم تھی۔

ٹورنامنٹ میں پاکستان کا آغاز مایوس کن تھا جب اسے بھارت کے ہاتھوں بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم اس کے بعد گرین شرٹس نے مڑکر نہ دیکھا اور سامنے آنے والی ہر ٹیم کو چت کردیا اور جنوبی افریقہ اور سری لنکا کو ہرا کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔

سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ ٹورمنٹ جیتنے کے لیے فیورٹ ٹیم انگلینڈ سے میچ ہوا تاہم پاکستان نے اسے بھی شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر پاکستان نے پہلی مرتبہ یہ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم نے فخر زمان کی شاندار سنچری کی بدولت 338 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں بھارتی ٹیم صرف 158 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔

اس جیت کے بعد پورے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور اس کا جشن اس وجہ سے بھی زیادہ منایا گیا کہ یہ فتح بھارت کے خلاف تھی جو کہ کافی عرصے بعد پاکستان کو نصیب ہوئی تھی۔

ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان

رواں سال ستمبر میں فاف ڈوپلیسی کی قیادت میں ورلڈ الیون نے پاکستان کا دورہ کیا اور لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں تین ٹی توئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کھیلی۔

پاکستان نے یہ سیریز 1-2 سے اپنے نام کرلی جسے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے تسلسل کے طور پر دیکھا گیا۔

سری لنکا کے خلاف سیریز

حال ہی میں چیمپئنز ٹرافی کی فاتح پاکستان کا مقابلہ ستمبر میں ان دنوں کمزور سمجھے جانے والی سری لنکن ٹیم سے ہوا جہاں پاکستان کو حیران کن طور پر ٹیسٹ میچوں میں 0-2 سے شکست ہوئی۔

یہ مصباح اور یونس کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کی پہلی ٹیسٹ سیریز تھی۔

تاہم گرین شرٹس نے محدود اوورز کی کرکٹ میں اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ جاری رکھا اور ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں سری لنکن ٹیم کو آؤٹ کلاس کردیا۔

پاکستان نے پانچ میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز میں سری لنکن ٹیم کو وائٹ واش کیا۔

سیریز کی سب سے خاص بات تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کا لاہور میں انعقاد تھا۔ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کسی بڑی بین الاقوامی ٹیم نے پاکستان کا رخ کیا تھا۔

پاکستان نے میچ میں 36 رنز سے فتح حاصل کی تاہم اس دن درست معنوں میں کرکٹ کی جیت ہوئی۔

پاکستان ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پہلے نمبر پر

سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے 2017 میں محدود اوورز کی کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیم بھی قرار پائی۔

بھارت نے کچھ روز بعد یہ پوزیشن پاکستان سے واپس لے لی تھی تاہم بعدازاں گرین شرٹس اسے دوبارہ روایتی حریف سے چھیننے میں کامیاب رہے تھے۔

گرین شرٹس سال کے اختتام تک ٹی ٹوئنٹی میں اپنی سبقت برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔

مجموعی طور پر پاکستانی ٹیم نے 2017 میں 18 ون ڈے میچ کھیلے جن میں سے 12 میں اسے کامیابی حاصل ہوئی۔ بابر اعظم نے پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز اسکور کرتے ہوئے 17 اننگز میں 872 رنز بنائے جن میں چار سنچریاں اور دو نصف سنچریاں شامل ہیں۔

حسن علی 2017 میں پاکستان کے ہی نہیں بلکہ دنیا کے بھی بہترین ون ڈے بولر تھے۔ انہوں نے اس سال 45 وکٹیں حاصل کی تھیں جو کسی بھی بولر کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔

ون ڈے کی طرح ٹی ٹوئنٹی کے میدان پر بھی پاکستانی شاہینوں کی کارکردگی متاثرکن رہی اور سال میں کھیلی جانے والی تینوں ٹی ٹوئنٹی سیریز اپنے نام کی۔

اس فارمیٹ میں بھی بابر اعظم نے پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 352 رنز اسکور کیے جبکہ شاداب خان 14 وکٹوں کے ساتھ بہترین بولر تھے۔

2017 پاکستانی کرکٹ کے لیے شاندار سال رہا۔ کرکٹ شائقین امید کرسکتے ہیں کہ 2018 میں بھی محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی بہترین رہے گی جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی گرین شرٹس شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔