پاکستان
Time 04 جنوری ، 2018

امریکی دھمکیاں: قومی سلامتی کمیٹی کا دفاعی حکام سے بریفنگ لینے کا فیصلہ

فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے معاملے پر پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں دفاعی اداروں کے حکام سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق  کی زیر صدارت بند کمرہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز شریک ہوئے جن میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، نوید قمر، غلام احمد بلور ، بیرسٹر ظفر اللہ، سینیٹر مشاہد اللہ اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر موجود تھے جب کہ سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری خارجہ نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان اور پاکستان کے جوابی بیانیے پر تفصیلی غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے موجودہ صورتحال پر ارکان کو بریفنگ دی، اس دوران  ارکان کو قومی سلامتی کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس کے فیصلوں پر اعتماد میں بھی لیا گیا ہے۔

خواجہ آصف کی بریفنگ

ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستان سے متعلق حقائق کو نظرانداز کیا، افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ امریکا ہم پر نا ڈالے، ہماری افواج ،سیکیورٹی فورسز اور عوامی قربانیوں کی لامتناہی داستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار سال سے دہائیوں کا ملبہ صاف کررہے ہیں،  ہم اپنے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہر معاملے میں ملکی مفاد، وقار اور سلامتی کے مطابق فیصلہ کریں گے،  ہم معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، تحمل اور صبر کو کوئی ہماری کمزوری نہ سمجھاجائے۔

وزیر خارجہ کا کہا تھا کہ امریکی صدر کے بیان پر سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے، افغانستان کی جنگ پاکستان میں کسی صورت نہیں لڑ سکتے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ 33 ارب ڈالر امداد کا امریکی دعویٰ بے بنیاد ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی زبان بول رہے ہیں۔

عسکری قیادت سے بریفنگ لینے کی تجویز

ذرائع کے مطابق دوران اجلاس خورشید شاہ نے ایک اور اجلاس بلاکر عسکری قیادت سے بریفنگ لینے، خزانہ کے وزیر اور سیکریٹری سے معاشی صورتحال پر بھی بریفنگ لینے کی تجویز دی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نےمشترکہ اجلاس بلانےکی تجویز مسترد کردی اور ٹرمپ کی دھمکیوں پر پاکستانی کےجوابی لائحہ عمل پر فوکس کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے بلانے پر اتفاق کیا گیا جس میں عسکری قیادت اور وزارت خزانہ سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔

ایاز صادق کی میڈیا سے گفتگو

دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اجلاس میں بات ہوئی کہ اس طرح کےبیانات کیوں آرہے ہیں اسے دیکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہمیں بہت متوازن جواب دینا چاہیے، پاکستان کی سالمیت کو دیکھنا ہے اور وقار بھی مجروح نہیں ہونے دینا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلانے پر اتفاق کیا گیا ہے، جو ممکن ہے 11 یا 12 جنوری کو ہو، آئندہ ہفتے اجلاس میں دفاعی اداروں کےحکام کو بھی بلایا جائے گا۔


امریکی صدر کی ٹوئٹ

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر کی امداد دی جس کے بدلے میں ہمیں جھوٹ اور دھوکہ ملا۔

امریکی صدر کے بیان اور پاکستان پر الزام پر گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں واضح کیا گیا تھا کہ سول اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے، امریکا کے امداد بند کرنے سے فرق نہیں پڑتا اور پاکستان کے پاس بھی کئی آپشنز موجود ہیں۔

وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھی برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان عسکری تعاون تقریباً ختم ہوچکا ہے اور امداد روک کر پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنا ممکن نہیں رہا۔

خرم دستگیر نے کہا کہ  پاکستان کی آدھی فضائی حدود امریکا کے لیے مکمل طور پر کھلی ہے، جبکہ زمینی راستے بھی دیے گئے ہیں، ’ان کے بغیر امریکا کی افغانستان میں رسائی نہایت مشکل ہو گی، اس لیے امریکا بجائے نو مور اور نوٹسز کے، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔

مزید خبریں :