دنیا
Time 04 جنوری ، 2018

دہشتگردی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، ٹرمپ کے قومی سلامتی مشیر کا الزام

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی ایچ آر مک ماسٹر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جنرل (ر) ایچ آر مک ماسٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے اور اسلام آباد بعض دہشت گرد گروہوں کو اپنی خارجہ پالیسی کے جزو کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

وائس آف امریکا کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں مک ماسٹر کا کہنا تھا، 'ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے رویے سے مایوس ہیں، پاکستان بدستور دہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہا ہے، اس نے اپنی حدود میں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی نہیں کی، یہ بلیم گیم نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ ہمارے تعلقات مزید تضادات کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مک ماسٹر نے کہا،  امریکا کو تشویش یہ ہے کہ پاکستان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی قیادت کو محفوظ ٹھکانے اور مدد فراہم کرکے اپنے ہی عوام کے مفادات کے خلاف جارہا ہے، یہ گروہ صرف افغانستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کے بعض علاقوں میں بھی تباہی مچاتے ہیں۔

مک ماسٹر نے مزید کہا کہ 'ہمیں افغانستان کو مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، اس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا'۔

انٹرویو کے دوران مک ماسٹر نے ایران میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ایرانی شہری عوام کی ضروریات پوری کرنے کے بجائے دہشت گردوں کو برآمد کرنے والے نظام کے خلاف مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔

مک ماسٹر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب  یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں اسے جھوٹ اور دھوکہ ملا۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا، 'امریکا نے گزشتہ 15 برس میں احمقوں کی طرح پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے اور انہوں نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا'۔

امریکی صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ 'پاکستان نے ہمارے حکمرانوں کو بے وقوف سمجھا، جن دہشت گردوں کو ہم افغانستان میں ڈھونڈتے رہے پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں دیں اور ہماری بہت کم معاونت کی، لیکن اب مزید نہیں'۔

بعدازاں وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے کہا تھا کہ امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ صدر ٹرمپ پاکستان کی امداد روکنے سے متعلق اراکین کانگریس کو آج آگاہ کریں گے جبکہ امریکا کے پاکستان سے نئے مطالبات بھی سامنے آنے کا امکان ہے۔

مزید خبریں :