پاکستان
Time 06 جنوری ، 2018

’چیف جسٹس سےالتماس ہے سندھ اور خیبر پختونخوا کے اسپتالوں پر بھی توجہ دیں‘


مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے چیف جسٹس پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ توجہ سندھ اور خیبرپختونخوا کے اسپتالوں پر بھی دیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ صحت اور تعلیم کے شعبے پر کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کردیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مریم نواز نے اپنی ٹوئٹ میں چیف جسٹس پاکستان کو مخاطب کیا۔

مریم نواز نے کہا کہ سندھ اور خیبر پختونخوا سے لوگ علاج کے لیے پنجاب کے اسپتالوں میں آتے ہیں، چیف جسٹس سےالتماس ہےکچھ توجہ سندھ، خیبر پختونخوا کے اسپتالوں پر بھی دیں۔









کوٹ مومن میں جلسے سے خطاب

دوسری جانب کوٹ مومن میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عوام کے جذبے اور محبت نے مخالفین کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے، مخالفین کبھی ایک اور کبھی دوسرے ادارے کے پيچھے چھپتے ہيں، مخالفین کبھی انگلی کے پیچھے، کبھی سپریم کورٹ کے پيچھے ، کبھی ایک دوسرے کے پیچھے چھپتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی نااہل ہوکر بھی سرخرو ہے، کوئی اہل ہو کر بھی شرمندہ شرمندہ پھر رہا ہے، اہل قرار پانے والا جانتا ہے کہ صداقت اور امانت کے پیچھے فکس میچ ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما کا کہنا تھا کہ لوڈشيڈنگ ایسے ختم نہیں ہوئی، خون پسینہ دینا پڑا ہے، پاکستان سے دہشت گردی جیسی لعنت کا خاتمہ کس نے کیا، نواز شریف نے جو جو وعدہ کیا پورا کرکے دکھایا لہٰذا (ن) لیگ اگلا الیکشن بھی جیت جائے گی۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ عوامی رائے کے مقابلے میں پاناما جیسا مذاق دھرا گیا، پاناما کے نام پر نوازشریف کی تین نسلوں کا بار بار حساب کتاب ہوا لیکن نیت سزا دینے کی ہو تو پاناما میں سے اقامہ نکل آتا ہے جب کہ حدیبیہ کے فیصلے میں لکھا تھا کہ حدیبیہ کیس شریف خاندان کو دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال ہوا، ایک دن پاناما کےبارے میں بھی آپ اسی سپریم کورٹ سے یہی الفاظ سنیں گے۔

انہوں نے جہانگیر ترین نااہلی کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کا مقدمہ نہ نیب کو بھیجا گیا نہ اس پر نگران جج بٹھایا گیا۔

مریم نواز نے سابق صدر پرویز مشرف کے کیس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی عدالت کو اتنی ہمت نہيں ہوئی کہ آئین و قانون کا تماشا بنانے والے مشرف کو بھی طلب کرسکے، کب تک انصاف کا ترازو جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے استعمال ہوتا رہے گا، کب تک سازشی مہرے عدالتوں کے ترجمان بنے رہیں گے، کب تک منتخب وزرائے اعظم کو گھر بھیجنے کے لیے وٹس ایپ زدہ جے آئی ٹیز بنائی جائيں گی۔

مزید خبریں :