پاکستان
Time 13 جنوری ، 2018

بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے حلف اٹھالیا

کوئٹہ: بلوچستان کے نومنتخب وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو اور ان کی 14 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا۔

 نواب ثناء اللہ زہری نے اپنی ہی جماعت کے ناراض اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے سے قبل ہی 9 جنوری کو وزارت اعلیٰ کے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ثناءاللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد صوبے میں وزارت اعلیٰ کے لیے سیاسی جوڑ توڑ شروع ہوئی اور سرفراز بگٹی سمیت اکثریتی اراکین نے میر عبدالقدوس بزنجو کی حمایت کا اعلان کردیا۔

صوبائی اسمبلی کے نئے قائد ایوان کے لیے اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا گیا جو اسپیکر راحیلہ درانی کی سربراہی میں ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں قصور میں قتل ہونے والی کمسن زینب اور ایئرمارشل (ر) اصغر خان سمیت کوئٹہ دھماکے کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اس کے بعد اسپیکر نے اراکین کو قائد ایوان کے انتخاب کا طریقہ کار بتایا اور  وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے رائے شماری کی گئی۔

اسمبلی میں مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے و الے میر عبدالقدوس بزنجو کے حمایتی ارکان کے لیے اے لابی اور پشتونخوا میپ کے لیاقت علی کے حمایتی اراکن کے لیے بی لابی بنائی گئی  جب کہ صوبے کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے کیا گیا۔

قدوس بزنجو نے 41 ووٹ لیے

اسپیکر اسمبلی راحیلہ درانی نے میر عبدالقدوس بزنجو کے انتخاب کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے لیے مجموطی طور پر 54 ووٹ ڈالے گئے جس میں سے عبدالقدوس بزنجو نے 41 اور سید لیاقت علی نے 13 ووٹ حاصل کیے۔

اسپیکر اسمبلی نے میر عبدالقدوس بزنجو کو نیا قائد ایوان منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔

اسمبلی اجلاس سے کچھ دیر قبل ہی پشتونخوا میپ کے عبدالرحیم زیارتوال وزارت اعلیٰ کے دوسرے امیدوار سید لیاقت علی کے حق میں دستبردار ہوگئے جس کی تحریری درخواست انہوں نے سیکریٹری اسمبلی کو جمع کرائی۔

نومنتخب وزیراعلیٰ کا ایوان میں اظہار خیال

نو منتخب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری طریقے سے تحریک عدم اعتماد لائے اور اب کوئی طاقت جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ثناءاللہ زہری جمہوری انداز میں مستعفی ہوئے جو قابل تحسین ہے، میں ان کا احترام کرتا ہوں اور ان سے ملنے جاؤں گا'۔

عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اراکین نے فنڈز اور مختلف آفرز ٹھکرا کر ہمارا ساتھ دیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں ان تمام ارکان کا شکرگزار ہوں، جنہوں نے پارٹی سے بالاتر ہو کر میرا ساتھ دیا'۔

تقریب حلف برداری

بلوچستان کے نو منتخب وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

گورنر ہاؤس بلوچستان میں گورنر محمد خان اچکزئی نے ان سے حلف لیا، حلف برداری کی تقریب میں اراکین اسمبلی سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات بھی شریک تھیں۔

کابینہ نے بھی حلف اٹھالیا

نومنتخب وزیراعلیٰ کے بعد ان کی 14 رکنی کابینہ سے بھی گورنر بلوچستان نے حلف لیا۔

حلف اٹھانے والوں میں طاہرمحمود، سرفرازبگٹی، سرفراز ڈومکی، نواب چنگیز مری، عبدالماجدابڑو، عاصم کرد، راحت جمالی، اکبر آسکانی، دستگیر بادینی، عامر رند، جعفرمندوخیل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ منظور کاکڑ، سید محمد رضا اور پرنس احمد علی نے بھی حلف اٹھایا۔

عبدالقدوس بزنجو کون ہیں؟

عبدالقدوس بزنجو یکم جنوی 1974 کو بلوچستان کے ضلع آواران کے گاوں شنڈی جھو میں پیدا ہوئے۔ 

انہوں نے پہلی بار 2002ء میں پرویز مشرف دور میں صوبائی حلقے پی بی 41 سے کامیابی حاصل کی۔ 2013ء کے عام انتخابات میں عبدالقدوس بزنجو نے مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا اور پاکستان کی انتخابی تاریخ میں سب سے کم یعنی 544 ووٹ لے کر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 

اس حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب ایک اعشاریہ ایک 8 فی صد رہا۔ عبدالقدوس بزنجو 2013 سے 2015 تک صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہے جو بعد میں مستعفی ہو گئے۔

 عبدالقدوس بزنجو تاریخ میں سب سے کم 544 ووٹ حاصل کرنے والے پہلے رکن اسمبلی ہیں جو ملک کے کسی صوبے کے وزیراعلیٰ بنے ہیں۔


سیکیورٹی انتظامات

دوسری جانب اسمبلی اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور اسمبلی آنے والے تمام راستے صبح 8 بجے سے بند کردیئے گئے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ کے مطابق اسمبلی کی سیکیورٹی پر 900 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے جب کہ فرنٹیئر کور کے اہلکار بھی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔

ڈی آئی جی کوئٹہ نے بتایا کہ اسمبلی میں بغیر شناختی کوائف کے کسی کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

واضح رہےکہ مسلم لیگ (ن) اور نیشنل پارٹی کے درمیان معاہدے کے تحت عبدالمالک بلوچ کی مدت پوری ہونے پر ثنااءللہ زہری نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے لیکن صوبائی حکومت گزشتہ دنوں سیاسی بحران کا شکار ہوگئی اور ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا۔

نواب ثناءاللہ زہری نے پہلے تحریک کا مقابلہ کرنے کا اعلان کیا لیکن بعد ازاں سابق وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پر انہوں نے اپنا استعفیٰ گورنر بلوچستان کو پیش کردیا۔

مزید خبریں :