پاکستان
Time 18 جنوری ، 2018

امریکا سے انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت کسی قسم کا تعاون معطل نہیں ہوا، دفتر خارجہ

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت کسی قسم کا تعاون معطل نہیں ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمل فیصلہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان نے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم چھپانے کیلئے بھارت جان بوجھ کراشتعال انگیزی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا متنازع رویہ اور بڑے پیمانے پر اسلحہ جمع کرنے کا جنون خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا اشتعال انگیز اور غیر زمہ دارانہ بیان بھارت کی جنگجوانہ ذہنیت کا عکاس ہے تاہم پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا منة توڑ جوب دینے مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون جاری ہے، بھارت داعش کیلئے بھرتیاں اور افغان سرزمین پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کیلئے استعمال کر رہا ہے۔

صحافیوں کے مختلف سوالوں کاجواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کے جھوٹے دعوے اور بیانات ان کی مبالغہ آرائی پر مبنی صلاحیتوں اور جارحانہ عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیان قابل افسوس اور بھارت کی جنگجوانہ ذہنیت کا عکاس ہے جو پہلے سے ہی کشیدہ اسٹریٹجک ماحول کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تناؤ بڑھانے کا خواہش مند نہیں اور انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں پر تشدد،مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے جان بوجھ کر ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر صورتحال کو خراب کر رہا ہے۔

’بھارتی شہریوں کی القاعدہ میں بھرتیاں تشویشناک ہیں ‘

ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت شدت پسند تنظم داعش میں بھرتیاں اور افغان سرزمین پاکستان میں عدم استحکام کیلئے استعمال کر رہا ہے جو انتہائی باعث تشویش ہے۔

افغانستان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں کام کرنے والے پاکستانی پروفیشنلز کو اغواء کرکے انہیں جاسوسی کیلئے استعمال کیا جارہا ہے جبکہ بھارتی شہریوں کی القاعدہ میں بھرتیاں بھی تشویش ناک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے، افغانستان کا 34 فیصد علاقہ افغان حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے جہاں داعش، ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں قائم ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ داعش نہ صرف افغانستان بلکہ روس،وسطی ایشیاء،چین،پاکستان اور ایران سمیت خطے کیلئے مشترکہ خطرہ ہے اور تمام ممالک کو اس سے نمٹنے کیلئے بھر پور تعاون کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ضربِ عضب اور رد الفساد جیسے آپریشنز کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 120ارب ڈالر سے زائد اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

’پاکستان اور امریکا کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت کسی قسم کا تعاون معطل نہیں ہوا‘

پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون جاری ہے جبکہ حال ہی میں امریکی معاون وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پیشرفت کے حوالے سے مختلف امور زیر بحث لائے گئے اور دونوں ممالک باہمی روابط جاری رکھنے کیلئے مسلسل رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت کسی قسم کا تعاون معطل نہیں ہوا، پاکستان اور امریکا کے درمیان تعاون کے حوالے سے رابطے جاری ہیں اور ان ملاقاتوں کی تفصیلات ابھی میڈیا کو نہیں بتائی جاسکتیں۔

چینی شہریوں کے اے ٹی ایم اسکینڈل میں ملوث ہونے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، چین سے پاکستان کے دیرینہ دوستانہ مراسم ہیں، چند ناخوشگوار واقعات کی بنیاد پرچینی شہریوں پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی۔

مزید خبریں :