دنیا
Time 18 جنوری ، 2018

افغان صدر اشرف غنی کی ’پیغامِ پاکستان‘ فتوے پر تنقید

کابل: افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ دنوں خود کش حملوں کے خلاف پاکستان کے 1800 سے زائد علماء کی جانب سے جاری متفقہ فتوے پر تنقید کی ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے امریکی ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے جاری ’’پیغام پاکستان‘‘ فتوے کا دائرہ افغانستان سمیت پوری مسلم دنیا تک وسیع ہونا چاہیے۔

کابل میں افغان نوجوانوں، خواتین اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اشرف غنی نے کہا کہ ’’اسلام کے تحت جاری ہونے والے فتوے کبھی صرف ایک ملک کی جغرافیائی حدود تک محدود نہیں ہوتے‘‘۔

ہال میں موجود علماء سے جب اشرف غنی نے پوچھا کہ کیا وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں تو وہاں موجود تمام علماء نے ان کی بات کو درست قرار دیا۔

’امریکا مدد نہ کرے تو افغان آرمی چھ ماہ نہ چل سکے‘

افغان صدر اشرف غنی نے اپنے انٹریو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر امریکا معاونت بند کردے تو افغان فوج چھ ماہ بھی نہیں چل پائے گی۔

اشرف غنی نے کہا کہ امریکی معاونت کے بغیر ہم اپنے فوجیوں کا خرچہ 6 ماہ بھی نہیں چلاسکتے، ملک میں سرمائے کی کمی ہے اور امریکا پر انحصار کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔

اشرف غنی نے افغانستان میں طالبان کے دوبارہ پروان چڑھنے کو تشویش ناک قرار دیا اور کہا کہ طالبان نے حکومت کے خلاف لوگوں کے ذہنوں میں نفرت اور شکوک و شبہات پیدا کردیے ہیں۔

افغان صدر نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ان کے ملک میں تقریباً 21 بین الاقوامی دہشت گرد گروپس موجود ہیں اور یہ گروپس خود کش بمبار بنانے کی فیکٹریاں ہیں۔

مزید خبریں :