تائیوان: شوہر نے سال میں ایک بار نہانے والی بیوی کو طلاق دے دی

دنیا بھر میں طلاق کے حوالے سے اکثر دلچسپ خبریں سامنے آتی رہتی ہیں جن میں معمولی اور اچھوتی وجوہات کی بناء پر شادی شدہ جوڑا علیحدگی کا فیصلہ کرلیتا ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ تائیوان میں بھی پیش آیا ہے جہاں ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس لیے طلاق دے دی کیوں کہ وہ اپنی صفائی کا خیال نہیں رکھتی تھی اور بقول شوہر کے، سال میں صرف ایک بار ہی غسل کرتی تھی۔

تائیوانی شخص نے تائپے کے سٹی ڈسٹرکٹ کورٹ میں بیوی سے علیحدگی کے لیے درخواست دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ وہ اپنی بیوی کی گندگی سے تنگ ہے، اس کی بیوی حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھتی، کبھی کبھار اپنے بال بناتی اور دانتوں کو برش کرتی ہے۔

درخواست گزار نے درخواست میں یہ بھی شکایت کی کہ اس کی بیوی لِن سال میں صرف ایک بار ہی نہاتی ہے جس کی وجہ سے وہ شدید ذہنی پریشانی کا شکار ہے لہٰذا اسے اس سے نجات دلائی جائے۔

درخواست گزار، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، اس نے مزید بتایا کہ شادی سے پہلے جب دونوں ملتے تھے تب بھی اسے لِن کی صحت و صفائی کی صورتحال پر شکوک و شبہات تھے اور وہ اس وقت ہفتے میں ایک بار نہایا کرتی تھی۔

اس شخص نے بتایا کہ شادی کے بعد تو لِن کی صفائی کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی چلی گئی، ہر ہفتے غسل کرنے والی لِن نے مہینے بعد اور اب سال میں ایک بار نہانا شروع کردیا ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ وہ مزید یہ سب برداشت نہیں کرسکتا اور علیحدگی چاہتا ہے کیوں کہ شادی کو 10 برس ہوچکے ہیں لیکن صورتحال مزید خراب ہورہی ہے۔

مذکورہ جوڑے کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے اور اس کا ذمہ دار بھی اس شخص نے اپنی اہلیہ کے صاف ستھرا نہ رہنے کی عادت کو ٹھہرایا ہے۔

درخواست گزار اور اس کی بیوی دونوں ہی بے روزگار ہیں اور سارا دن گھر پر ہی رہتے ہیں، اس کا ذمہ دار بھی اس شخص نے اپنی بیوی کو ٹھہرایا ہے، اس کا کہنا ہے کہ اسے سیکیورٹی گارڈ کی نوکری مل رہی تھی لیکن بیوی نے کہا ملازمت نہ کرو اور گھر پر رہ کر میرے بوڑھے والد کی خدمت کرو۔

درخواست گزار کے مطابق گھر کا سارا خرچہ کی اس بیوی لِن کی ماں ادا کرتی ہے تاہم انہیں مزید پیسوں کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق 2015 میں وہ گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا اور اس نے ایک جگہ نوکری حاصل کرلی تھی لیکن ایک مہینے بعد ہی اس کی بیوی نوکری کی جگہ پر آپہنچی اور کہنے لگی کہ نوکری چھوڑ کر میرے ساتھ چلو۔

اس شخص نے بتایا کہ ’’اس واقعے کے بعد میں نے طلاق دینے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن میری بیوی طلاق نہیں چاہتی تھی‘‘۔

دوسری جانب لِن کا کہنا ہے کہ اس کا شوہر جھوٹ بول رہا ہے، اس کے ماں باپ نے اسے اپنے بیٹوں کی طرح رکھا تاہم عدالت نے درخواست گزار کے حق میں فیصلہ کیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی کام کاج، خاندانی پس منظر اور دیگر معاملات میں ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں اور گزشتہ دو برس سے الگ بھی رہ رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شادی مزید نہیں چل سکتی۔

مزید خبریں :