پاکستان
Time 19 جنوری ، 2018

پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والے قوم سے معافی مانگیں، وزیراعظم

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے ممبران کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور اس پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو معافی مانگنی چاہیے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پنجاب حکومت قصور واقعے میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے اور مجھے ان کے کام میں کسی قسم کی کوتاہی نظر نہیں آتی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت کو وسائل مہیا کر سکتے ہیں، سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہے لیکن پھر بھی ملزم کو پکڑنے میں مشکلات کا سامنا ہے، امید ہے کہ دستیاب شواہد پر قصور واقعے کا ملزم جلد پکڑا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں ملوث ملزمان گرفتار ہوں اور قصور میں اعلیٰ پولیس کے اعلیٰ افسران زورانہ وہاں موجود ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قصور میں احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی اور اس معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

’رکن قومی اسمبلی کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے‘

عمران خان اور شیخ رشید کی جانب سے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی پارلیمنٹ کا ممبر ہو تو اسے سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، جس نے بھی پارلیمنٹ پر لعن طعن کی اسے اپنے رویے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی رکن قومی اسمبلی پارلیمنٹ پر لعن طعن کرتا ہے تو دراصل وہ خود پر لعن طعن کر رہا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کی استحققاق کمیٹی کو ضرور جانا چاہیے۔

طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا رہا، وزیراعظم

طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کا معاملہ گزشتہ روز کچھ میڈیا چینلز نے اٹھایا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری ایک غیر ملکی شہری ہیں اور انہیں عدالت نے احتجاج کی اجازت دی تھی، اگر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تو پھر اس معاملے کو دیکھیں گے کہ آیا کسی غیر ملکی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی غیر ملکی پاکستان میں آ کر جرم کرتا ہے تو تعزیرات پاکستان کے تحت اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے لیکن حکومت کو اس معاملے کو ضرور دیکھنا چاہیے کہ کیا ایک غیر ملکی پاکستان میں آکر حکومت گرانے کی باتیں یا حکومت مخالف احتجاج کر سکتا ہے۔

ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل

ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وائٹ کالر کرائم اور سائبر کرائم کو ثابت کرنا دنیا بھر میں ایک مشکل ہوتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نیا معاملہ نہیں بلکہ بہت پرانا مسئلہ ہے لیکن اس حوالے سے ہمارے قوانین بہت کمزور ہیں جس کی وجہ سے اس قسم کے مقدمات میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص کراچی میں بیٹھ کر امریکا میں ڈگری فروخت کر رہا ہے تو اس معاملے کی تفتیش بہت پیچیدہ معاملہ ہوتا ہے۔

بلوچستان کی صورت حال اور عام انتخابات

بلوچستان کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا اس کے محرکات معلوم کرنے کے لیے کوئٹہ گیا تھا، مجھے ارکان نے بتایا کہ ہم پر بڑا دباؤ ہے اور ٹیلی فونز کالز آ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کا معاملہ تھا، ہمارے ارکان نے اپنے وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ہفتے پہلے پوری پارلیمانی پارٹی سے ملاقات ہوئی تھی، میں کوئٹہ یہ بتانے کے لیے گیا تھا کہ سیاست میں اس طرح کے محرکات ٹھیک نہیں ہوتے۔

آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی بھونچال صرف خبروں میں آتا ہے لیکن ملک میں ایسے معاملات نہیں ہیں اور عام انتخابات جولائی سے پہلے نہیں ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات قریب ہیں اور ہر سیاسی جماعت اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ہماری حلیف جماعتیں آج بھی ہمارے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے ہم نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات میں جانا ہے اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ انتخابات میں جیت کے بعد کیا جاتا ہے۔

چوہدری نثار اور پرویز رشید اختلافات

دو سابق وزراء چوہدری نثار اور پرویز رشید کے درمیان اختلافات کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اختلافات ہر گھر اور ہر سیاسی جماعت میں ہوتے ہیں، چوہدری نثار اور پرویز رشید نے بیانات دیے جو اختلاف کی صورت میں سامنے آئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جن چیزوں سے ابہام پیدا ہو اس سے سیاست کو فائدہ نہیں پہنچتا، یہ معاملہ ختم ہو گیا ہے، اگر نہیں ہوا تو صلح صفائی کرانا ہمارا کام ہے۔

پاک امریکا تعلقات

پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ٹوئٹ پالیسی بیان ہو سکتا ہے لیکن ہم نے اپنا موقف بڑی وضاحت کے ساتھ امریکا تک پہنچا دیا ہے، ہم سے زیادہ دنیا میں امن کا خواہش مند اور کوئی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے جو بھی تعاون ہو سکے گا کریں گے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پہلے بھی ہمارا تعاون تھا اور آج بھی تعاون کر رہے ہیں۔

مزید خبریں :